اسلام آباد: کراچی بندرگاہ کا کنٹینر ٹرمینل متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ابوظہبی پورٹس گروپ کو دینے کے بعد حکومت نے مشرقی گھاٹ پر جنرل کارگو ٹرمینل بھی ایک بین الحکومتی معاہدے کے تحت مذکورہ اماراتی گروپ کے حوالے کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔
اس حوالے سے سمری وزارت سمندری امور کی جانب سے وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین (CCoIGCT) کے اجلاس میں پیش کی گئی جو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے حوالے سے کراچی پورٹ کا بلک اور جنرل کارگو ٹرمینل اماراتی گروپ کے حوالے کرنے کیلئے انٹر گورنمنٹ کمرشل ٹرانزیکشن ایکٹ 2022ء کے تحت سمری کا جائزہ لیا گیا۔
اس فیصلے سے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے مشرقی گھاٹ میں بَلک اور عام کارگو ٹرمینل کی وسعت پر تقریباً 1.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گی۔
تفصیلی بحث کے بعد کمیٹی نے فریم ورک معاہدے پر مذاکرات کی اجازت دے دی اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ معاہدے کے مسودے پر بات چیت کے لیے وزارت خارجہ، وزارت خزانہ کے نمائندوں اور سیکرٹری قانون و انصاف اور سیکرٹری سمندری امور پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کا مقصد 5 اگست سے قبل ابوظہبی حکومت کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔ ابوظہبی گروپ کی رضامندی حاصل ہونے پر وزارت خارجہ نے کراچی گیٹ وے ٹرمینل کی تعمیر کے لیے این او سی جاری کیا۔ اسی تناظر میں بین الحکومتی لین دین ایکٹ 2022 کے تحت فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
وزارت خارجہ سے موصول ہونے والے فریم ورک معاہدے کے مسودے کی کراچی پورٹ ٹرسٹ کی طرف سے جانچ پڑتال کی گئی جس نے رائے کا اظہار کیا اور انتظامیہ کو مروجہ قوانین کے مطابق معاملے کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی۔ اس کے ساتھ ہی مسودہ وزارت خارجہ اور قانون و انصاف ڈویژن کو ان کی آراء، تبصروں اور قانونی جانچ کے لیے بھیجا گیا۔ قانون و انصاف ڈویژن نے کہا کہ اس معاملے سے متعلق انتظامی فیصلہ وزارت سمندری امور کو پالیسی کے نقطہ نظر سے لینا چاہیے۔ اگرچہ کوئی خاص قانونی سوالات نہیں اٹھائے گئے، کوئی خاص قانونی مسئلہ پیدا ہونے کی صورت میں ڈویژن نے ضروری مدد فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
انٹر گورنمنٹل کمرشل ٹرانزیکشن ایکٹ 2022 وفاقی حکومت کو غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس میں ایسے معاہدوں پر گفت و شنید اور منظوری دینے کی دفعات شامل ہیں، جس میں کابینہ کمیٹی کو مذاکرات کرنے، کمیٹیاں تشکیل دینے اور وفاقی کابینہ کو معاہدوں کی منظوری کی سفارش کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
مجوزہ اقدامات مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ کمیٹی نے فریم ورک معاہدے پر مذاکرات کی اجازت دی۔
2۔ فریم ورک معاہدے کے مسودے پر گفت و شنید کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کی قانون و انصاف ڈویژن اور وزارت خارجہ کے ذریعے جانچ کی جائے گی۔
3۔ کے پی ٹی اور اے ڈی پورٹ متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدے کی بنیاد پر قیمتوں کی دریافت کے طریقہ کار پر بات چیت کے لیے ایک اور کمیٹی قائم کی جائے گی۔
وزیر برائے بحری امور سید فیصل علی سبزواری نے اس سے قبل سی سی او آئی جی سی ٹی کو سمری پیش کرنے کا جائزہ لیا اور اس کی منظوری دی۔ متعدد وفاقی وزراء اور متعلقہ وزارتوں کے سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی جن میں وزرائے تجارت، بجلی، مملکت برائے پیٹرولیم کے علاوہ خزانہ، میری ٹائم افیئرز، قانون و انصاف اور کامرس کے محکموں کے حکام بھی شامل تھے۔