اسلام آباد: آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے حکومت کی جانب سے ڈیزل کی قیمت میں کمی کے حالیہ فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈسٹری کے تحفظات کو دور کرنے کے بجائے ایک پریس ریلیز جاری کر دی گئی۔
تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کی تنطیم کی جانب سے سخت الفاظ میں لکھے گئے خط میں اوگرا کے اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔
او سی اے سی کے مطابق 28 جولائی 2020ء کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے قیمتوں کیلئے فارمولے کا تعین کیا، متعین طریقہ کار کے مطابق اگر پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) پندرہ دن کے دوران کوئی ایندھن درآمد نہیں کرتی تو پچھلے پندرہ دن کے لیے پریمیم اور دیگر دیگر اخراجات کو لاگو کرنا ہو گا۔ اگر پی ایس او ایندھن درآمد کرتی ہے، تو اس کے پریمیم اور اثرات انڈسٹری بینچ مارک کے طور پر لاگو ہوں گے۔
حکومت نے 15 جولائی 2023 کو ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 7 روپے فی لیٹر کم کر دی۔ اپنے پچھلے خط میں او سی اے سی نے دعویٰ کیا تھا کہ اگرچہ پی ایس او نے جولائی کے پہلے پندرہ روز کے دوران کوئی ایندھن درآمد نہیں کیا لیکن اوگرا نے “من مانی طور پر نظر ثانی” کرتے ہوئے پریمیم تبدیل کر کے 4.2 ڈالر فی بیرل کر دیا جبکہ طے کردہ طریقہ کار کے مطابق اس کو 11.5 ڈالر فی بیرل ہونا چائیے تھا۔
تاہم منگل کو جاری کردہ الگ الگ بیانات میں پیٹرولیم ڈویژن اور اوگرا نے کہا کہ آئل انڈسٹری کے دعوے “بے بنیاد اور ناقابل قبول” ہیں اور قیمتوں میں کمی ای سی سی کے فیصلے کے مطابق کی گئی۔
اپنے تازہ ترین خط میں او سی اے سی نے اوگرا کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر ایمانداری سے عمل کیا گیا بلکہ اوگرا کی جانب سے ڈیزل پر کم پریمیم کے اطلاق سے آئل انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
خط میں الزام لگایا گیا کہ اوگرا تیل کی صنعت پر پڑنے والے منفی اثرات کو نظر انداز کر رہا ہے۔ اس کا مقصد انڈسٹری کا نقصان کرکے ایندھن کی قیمتیں کم کرنا ہے۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے ایسی مثالیں بھی پیش کیں جہاں ایڈجسٹمنٹ قیمتوں کے فارمولے سے ہٹ کر کی گئی جس کے نتیجے میں تیل کی صنعت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ ان مثالوں میں قیمتوں میں اضافے سے بچنے کے لیے غیر منصفانہ ایڈجسٹمنٹ اور قیمتوں کے حساب کتاب میں شرح مبادلہ کے استعمال میں تبدیلیاں شامل ہیں۔
کونسل نے خبردار کیا کہ یہ تبدیلیاں کم پریمیم پر ہائی سپیڈ ڈیزل کی اصل درآمد کو مدنظر رکھے بغیر صنعت کو مفلوج کرنے اور ملک میں ڈیزل کی دستیابی کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ ان خدشات کو دور کرنے کے لیے او سی اے سی نے انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ ایک فوری اجلاس کا مطالبہ کیا تاکہ حقائق پر مبنی شواہد کی بنیاد پر صورت حال کا مکمل جائزہ لیا جا سکے اور متفقہ حل تلاش کیا جا سکے۔
او سی اے سی کا خط تیل کی صنعت کے بڑھتے ہوئے خدشات کو ظاہر کرتا ہے اور مساویانہ طور پر مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔