روس کی پاکستان کو تیل پر ’خصوصی رعایت‘ دینے کی تردید

356
With the price cap, how will we get oil from Russia to Pakistan

لاہور: روس کے وزیر توانائی نکولائی شولگینوف (Nikolai Shulginov) نے اُن رپورٹس کو مسترد کیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو روس سے تیل فراہمی پر خصوصی رعایت دی گئی ہے۔

پاکستان کو تیل کی برآمدات شروع ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے روسی وزیرِ توانائی نے وائس آف امریکا کے ساتھ ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ اسلام آباد کو تیل برآمد کرنے کیلئے کسی قسم کا ترجیحی سلوک نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی بندرگاہ پر روسی رعایتی خام تیل کے پہلے کارگو کی آمد کا اعلان کیا تھا۔

جبکہ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا تھا کہ پاکستان نے ایک لاکھ میٹرک ٹن روسی خام تیل خریدا ہے جس میں سے 45 ہزار میٹرک ٹن کراچی پورٹ پر پہنچا دیا گیا ہے۔ روسی تیل کیلئے ادائیگی چینی یوآن میں کی گئی تھی۔ مصدق ملک نے یہ بھی اشارہ دیا تھا کہ تیل کی مقامی قیمتیں چند ہفتوں میں کم ہو جائیں گی۔

تاہم روسی میڈیا ایجنسی انٹرفیکس (Interfax) نے روسی وزیر توانائی کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان کو کوئی خاص رعایت نہیں دی گئی کیونکہ ایسا کرنے پر دوسرے خریداروں کو بھی رعایت دینا پڑتی۔ روسی وزیر نے بھارت کے مقابلے میں ایک شراکت دار کے طور پر پاکستان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ کھیپ کے بعد مزید ترسیلات ہوں گی۔

ادھر روس کے سرکاری میڈیا نے بھی سینٹ پیٹرزبرگ میں بین الاقوامی اقتصادی کانفرنس کے موقع پر صحافیوں کو مطلع کیا کہ پاکستان کے ساتھ سلوک دوسرے خریداروں جیسا ہی ہے۔ روسی وزیر اور میڈیا کے بیانات نے پاکستان کے سرکاری حکام کے اُن دعوؤں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ ماسکو نے معاہدے کے تحت اسلام آباد کو رعایتی قیمت پر تیل فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یوآن میں ادائیگی کے بارے میں روسی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ وہ دوست ممالک کی کرنسی کے استعمال پر رضامند ہیں جبکہ بارٹر ٹریڈ کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے البتہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کی ریفائنریز اپنی ضروریات کی بنیاد پر خام تیل یا اس کی مصنوعات خریدنے کا تعین کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مائع قدرتی گیس کی برآمدات کے حوالے سے قیمتوں پر بات چیت جاری ہے جو طویل المدتی معاہدوں پر مرکوز ہے۔ تاہم موجودہ سپلائیز سپاٹ قیمتوں پر مبنی ہیں جو فی الحال کافی زیادہ ہیں۔

پاکستان بنیادی طور پر اپنی تیل کی ضروریات کا تقریباً 80 فیصد تقریباً 1 لاکھ 54 ہزار بیرل یومیہ خلیجی اور عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے خریدتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here