آئی ایم ایف کو پاکستان کے بجٹ، ٹیکسوں کے دائرہ کار کے حوالے سے تحفظات

363

لاہور: پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ریذیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے جمعرات کو کہا ہے کہ مالی سال 2023-24ء کیلئے پاکستان نے بجٹ میں ٹیکس بیس کو مزید وسیع کرنے کا موقع گنوا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نئے ٹیکس اخراجات کی طویل فہرست ٹیکس کے نظام کی شفافیت کو مزید کم کرتی ہے جس کی وجہ سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے مستحق کم آمدن والے طبقے اور ترقیاتی اخراجات کیلئے درکار وسائل کم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ “نئی ٹیکس ایمنسٹی پروگرام کی شرائط اور حکمرانی کے ایجنڈے کے خلاف ہے اور ایک نقصان دہ مثال تخلیق کرتی ہے۔”

آئی ایم ایف کی عہدیدار نے کہا کہ توانائی کے شعبے کے لیکویڈیٹی دباؤ سے نمٹنے کے لیے اقدامات کو بجٹ کی وسیع حکمت عملی کے ساتھ شامل کیا جا سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ٹیم اس بجٹ کی منظوری سے قبل حکومت کے ساتھ مل کر اسے بہتر کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پروگرام کی میعاد ختم ہونے میں صرف دو ہفتے باقی ہیں اور بجٹ کے مسودے پر فنڈ کا عدم اطمینان پہلے سے ہی کمزور ہوتی معیشت کے لیے ایک بری خبر ہے۔

آئی ایم ایف کے تحفظات کے حوالے سے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ فنڈ نے اگلے سال کے ٹیکس ہدف اور بڑھتے ہوئے اخراجات پر تشویش ظاہر کی ہے اور بجٹ کے اعدادوشمار پر سوالات اٹھائے ہیں۔ وہ (آئی ایم ایف حکام) اخراجات اور ایف بی آر کے اگلے سال کے ٹیکس ہدف کے بارے میں فکرمند ہیں۔

عائشہ غوث کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے منگل کو آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر کے ساتھ ورچوئل میتنگ کی اور ہم نے آئی ایم ایف کو بجٹ کی حکمت عملی اور وژن کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کا مقصد معاشی ترقی لانا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے ساتھ اخراجات سمیت دیگر ڈیٹا پر تکنیکی بات چیت ہو گی۔ آئی ایم ایف پاور ڈویژن اور سٹیٹ بینک کے حکام کے ساتھ شرح تبادلہ اور پالیسی ریٹ پر بات چیت کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک کے معاشی استحکام کے علاوہ کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔ حکومت نے تاحال پٹرولیم لیوی بڑھانے کا فیصلہ نہیں کیا، اگر قانون منظور ہو جاتا ہے تو حکومت ضرورت پڑنے پر پٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافہ یا کمی کرے گی۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ وزارت خزانہ نے منگل کو پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس 1961 میں ترمیم کی تجویز پیش کی تھی جس کے تحت پیٹرولیم لیوی طے کرنے کا اختیار پارلیمنٹ سے کابینہ کو منتقل کیا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here