لاہور: غیرملکی زرمبادلہ کو پاکستان کی طرف راغب کرنے کی توقعات کے ساتھ شروع کیا جانے والا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) ابتداء میں اُمید کی کرن کے طور پر دیکھا گیا لیکن اَب شائد ایک مشکل ذمہ داری میں تبدیل ہو گیا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کو اب 1.129 ارب ڈالر کی واپسی (repatriable liability) کا سامنا ہے جو 30 اپریل 2023ء تک روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے ذریعے آنے والی 6.1 ارب ڈالر کی مجموعی ترسیلات کا ایک بڑا حصہ ہے۔
6.1 ارب ڈالر کی ترسیلات میں سے 1.4 ارب ڈالر آر ڈی اے سے واپس بھیجے گئے جبکہ 3.56 ارب ڈالر مقامی طور پر استعمال کیے گئے۔
گو کہ جو فنڈز پاکستان کے اندر استعمال ہوئے ان کے حوالے سے سٹیٹ بینک کو کسی قسم کی واپسی وغیرہ کے مسائل درپیش نہیں البتہ اس زرمبادلہ کا استعمال پاکستان میں سرمایہ کاری کے قابلِ عمل مواقع کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
پچھلے مہینے کے مقابلے میں، اس میں 70 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ سالانہ بنیادوں پر، اپریل 2022ء کے 1.76 ارب ڈالر سے اس میں 63 کروڑ کی کمی واقع ہوئی۔ لیکن اس وقت، واپس بھیجی جانے والی رقم صرف 49 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی جبکہ اپریل 2023ء میں 1.4 ارب ڈالر کی واپسی ہوئی۔
قابل واپسی واجبات سے پتہ چلتا ہے کہ کل 1.129 ارب ڈالر میں سے 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر نئے پاکستان سرٹیفکیٹس (NPCs) میں روایتی سرمایہ کاری سے آتے ہیں جبکہ انہی سرٹیفکیٹس نے آر ڈی اے کے ذریعے 1.89 ارب ڈالر حاصل کیے ہیں۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس اسلامک کی طرف سے 1.92 ارب ڈالر کے اِن فلوز (inflows) میں سے NPCs اسلامک کی طرف سے 39 کروڑکی رقم کا اضافہ کیا گیا ہے، جو کہ اسلامی NPCs میں سرمایہ کاری سے آنے والی واجبات کی کافی مقدار کو ظاہر کرتا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے مقصد کے باوجود، آر ڈی اے نے ایکویٹی مارکیٹ میں صرف 5 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جس سے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور اعتماد کی سطح کے بارے میں تشویش پیدا ہوئی ہے جس میں سے 1 کروڑ 80 لاکھ ڈالر واجبات میں شامل ہیں۔
یہ بتانا ضروری ہے کہ NPCs میں3.81 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ آر ڈی اے کے ذریعے ایکویٹی مارکیٹ میں 5 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری دیکھی گئی ہے۔
یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ اس سے قبل سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے اشتراک کردہ آرڈی اے کا ڈیٹا صرف آمد کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جبکہ اس ماہ مرکزی بینک نے آمدن کے ٹوٹنے کا انکشاف کیا ہے۔