کراچی: پاکستان نے توانائی کی مقامی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ایک سال میں پہلی بار سپاٹ ایل این جی کارگو کے لیے دو ٹینڈر جاری کر دیے ہیں۔
ایل این جی خریدنے کی ذمہ دار کمپنی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ عالمی منڈی سے ایل این جی خریدنے کی مجاز پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے اکتوبر اور دسمبر میں کراچی پورٹ قاسم پر ڈیلیورڈ ایکس شپ (ڈی ای ایس) کی بنیاد پر 6 کارگوز کی درآمد کیلئے پہلا ٹینڈر جاری کیا ہے۔
یہ ٹینڈر 20 جون کو بند ہو گا اور ڈیلیوری ونڈوز 5 تا 6 اکتوبر، 20 تا 21 اکتوبر اور 31 اکتوبر جبکہ 7 تا 8 دسمبر، 13 تا 14 دسمبر اور 24 تا 25 دسمبر کیلئے کھولی جائیں گی۔
دوسرا ٹینڈر جس میں تین کارگوز کیلئے بولیاں طلب کی گئی ہیں، وہ بھی ڈی ای ایس کی بنیاد پر پورٹ قاسم کے لیے ہے، اس کیلئے ڈلیوری ونڈوز 3 تا 4 جنوری، 28 تا 29 جنوری اور 23 تا 24 فروری کو کھولی جائیں گی۔ دوسرا ٹینڈر 14 جولائی کو بند ہو رہا ہے۔
پاکستان ایل این جی نے آخری بار جولائی 2022ء میں 10 سپاٹ کارگوز کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا، لیکن اسے کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی تھی۔
بجلی کی پیداوار کے لیے گیس پر منحصر ملک نے گزشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے کے بعد عالمی قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل این جی کے سپاٹ کارگوز کی خریداری کے لیے جدوجہد کی تاہم ایل این جی نا ملنے کی وجہ سے ملک بھر میں گیس اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سال ایشیائی سپاٹ ایل این جی کی قیمتیں اگست کی بلند ترین قیمت سے کم ہو گئی ہیں، تاہم پاکستان اپنی ضروریات کی وجہ سے نئے ٹینڈرز جاری کرنے پر مجبور ہے۔
پاکستان کے قطر کے ساتھ طویل المدتی سپلائی کے دو معاہدے موجود ہیں، ایک معاہدے پر 2016ء میں 3.75 ملین میٹرک ٹن سالانہ ایل این جی کے لیے دستخط کیے گئے تھے، اور دوسرے پر 2021 میں 3 ملین میٹرک ٹن سالانہ درآمد کے لیے دستخط کیے گئے تھے جبکہ اطالوی توانائی کمپنی ENI کے ساتھ سالانہ 0.75 ملین میٹرک ٹن درآمد کا معاہدہ بھی موجود ہے۔
ڈیٹا اینالیٹکس گروپ Kpler کے اعدادوشمار کے مطابق 2022ء میں پاکستان کی ایل این جی کی درآمدات 2021ء میں 8.23 ملین میٹرک ٹن سے کم ہو کر 6.93 ملین میٹرک ٹن رہ گئیں۔