گندھارا نسان کا پیداواری عمل دوبارہ شروع، پاک سوزوکی کے موٹرسائیکل پلانٹ کی بندش میں 16 جون تک توسیع

311

لاہور: پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے موٹرسائکل ساز پلانٹ کے پیداواری عمل کو بند رکھنے کی مدت میں 16 جون تک توسیع کر دی جبکہ گندھارا نسان لمیٹڈ (جی ایچ این ایل) کے پیداواری پلانٹ نے 12 جون 2023ء سے دوبارہ کام شروع کر دیا۔

پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بھیجے گئے مراسلے کے مطابق گندھارا نسان نے 7 اپریل 2023 کو اپنے پلانٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا مقصد کمپنی کے مطابق پینٹ شاپ کو اَپ گریڈ کرنا تھا۔ بعد ازاں کمپنی کی جانب سے پیداواری یونٹ کی بندش کی مدت میں 4 مئی 2023 کو توسیع کی گئی۔

دوسری جانب پاک سوزوکی موٹر کمپنی (پی ایس ایم سی) کی جانب سے موٹرسائیکل پلانٹ کی بندش کو 16 جون 2023 تک بڑھانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

منگل کو پاک سوزوکی نے پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو آگاہ کیا کہ مذکورہ فیصلہ حکومت کی عائد کردہ درآمدی پابندیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے جس نے آٹو سیکٹر کو بری طرح متاثر کیا ہے اور خام مال کی عدم دستیابی کے باعث انوینٹری کم ترین سطح تک پہنچ چکی ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ انوینٹری میں کمی کی وجہ سے کمپنی انتظامیہ نے موٹر سائیکل پلانٹ کو 12 جون 2023ء سے 16 جون 2023ء تک بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم کار ساز پلانٹ فعال رہے گا۔

اس سے قبل پاک سوزوکی نے اپنا موٹرسائیکل پلانٹ 10 جون 2023ء تک بند کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ خام مال کی کمی کی وجہ سے 2 مئی سے 9 مئی تک اپنے آٹو موبائلز اور موٹر سائیکل پلانٹس دونوں کو بند کر دیا تھا۔ آٹوموبائل پلانٹ 7 اپریل سے 28 اپریل تک بھی بند رہا۔

اپریل میں پاک سوزوکی نے فروخت میں کمی اور زائد لاگت کی وجہ سے 2023 کی پہلی سہ ماہی میں 12.9 ارب روپے کا اپنا اب تک کا سب سے زیادہ نقصان ریکارڈ کیا۔ کمپنی کو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 46.02 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔

پاکستان کا آٹو سیکٹر اس وقت کئی بحرانوں کا شکار ہے۔ دیگر لسٹڈ کمپنیوں جیسا کہ انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ اور ہونڈا اٹلس کارز کو بھی حالیہ مہینوں میں معاشی مشکلات کی وجہ سے پیداوار روکنا پڑی ہے۔

آٹو سیکٹر، جو درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، حکومت کی جانب سے درآمدی پابندیوں اور لیٹر آف کریڈٹ کے اجراء کو محدود کرنے کے فیصلے سے سخت متاثر ہوا ہے۔ درآمدات پر پابندی اور ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے ایل سیز نہ کھولے جانے کے باعث کار ساز کمپنیوں نے گزشتہ چند مہینوں کے دوران بارہا پیداواری عمل کو معطل کیا جس کے باعث مئی 2023ء کے دوران سالانہ بنیادوں پر مسافر کاروں کی پیداوار میں 73 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کمپنیوں کے اخراجات اور کاروں کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے نے صارفین میں کاروں کی طلب میں بھی کمی کی ہے۔

ادھر خام مال مہنگا ہونے، قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور بلند ترین شرح سود کی وجہ سے کار انڈسٹری بندش کے دہانے پر پہنچ گئی۔ مذکورہ عوامل کے باعث مئی 2023ء میں ملک میں کاروں کی فروخت میں تقریباََ 80 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مئی 2023ء میں پاما کے ساتھ رجسٹرڈ کمپنیاں محض 3 ہزار 934 یونٹس فروخت کر سکیں جبکہ مئی 2022ء میں 19 ہزار 395 یونٹس فروخت ہوئے تھے۔ تاہم ماہانہ بنیادوں پر کاروں کی فروخت میں 38 فیصد اضافہ ہوا۔ اپریل 2023ء میں فروخت ہونے والے 2 ہزار 844 یونٹس کے مقابلے میں مئی میں 3 ہزار 934 یونٹس فروخت ہوئے۔

مئی میں تمام کمپنیوں کی پیداوار 5 ہزار 93 یونٹس ریکارڈ کی گئی جبکہ مئی 2022ء میں پیداوار 19 ہزار یونٹس تھی۔ البتہ ماہانہ بنیادوں پر پیداوار میں 36 فیصد اضافہ ہوا کیونکہ اپریل میں پیداوار 3 ہزار 740 یونٹس ریکارڈ کی گئی تھی۔

مجموعی طور پر مالی سال 2022-23ء کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران 92 ہزار 554 یونٹس فروخت ہوئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 56 فیصد کم ہیں۔

اسی طرح مالی سال 2022-23ء کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران کاروں کی پیداوار 96 ہزار 653 یونٹس ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 52 فیصد کم رہی۔

سالانہ لحاظ سے مئی 2023ء میں ایک ہزار سی سی کاروں کی فروخت میں تقریباََ 88 فیصد کمی ہوئی۔ سوزوکی کلٹس کی فروخت میں 77 فیصد جبکہ سوزوکی ویگن آر کی فروخت میں 93 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور اس کے محض 148 یونٹس فروخت ہو سکے۔ تاہم ماہانہ اعتبار سے کلٹس کی فروخت میں 59 فیصد اور ویگن آر کی فروخت میں 49 فیصد اضافہ ہوا۔

تمام شعبوں میں جاری زوال کا نشانہ ٹرک انڈسٹری بھی بنی اور مئی 2023ء میں ٹرکوں کی فروخت میں سالانہ اعتبار سے 73 فیصد اور ماہانہ اعتبار سے 16 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور ملک بھر میں 114 ٹرک فروخت ہو سکے۔ رواں مالی سال کے 11 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 3 ہزار 75 ٹرک فروخت ہوئے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 42 فیصد کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔

مئی کے دوران 1300 سی سی اور اس سے زیادہ کی کاروں کی فروخت میں مئی 2022ء کے مقابلے میں 85 فیصد جبکہ اپریل 2023ء کے مقابلے میں 9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ تاہم ان کی پیداوار ایک ہزار 445 یونٹس کے مقابلے میں 29 فیصد بڑھ کر ایک ہزار 849 یونٹس تک جا پہنچی۔

مجموعی طور پر جاری مالی سال کے دوران ٹو اور تھری وہیلرز کی پیداوار اور فروخت کے اعتبار سے ہونڈا سب سے آگے رہی۔ ہونڈا نے جولائی 2022ء سے مئی 20233ء کے دوران 9 لاکھ 31 ہزار 136 یونٹس کی پیداوار اور 9 لاکھ 30 ہزار 352 یونٹس کی فروخت ریکارڈ کی اور مجموعی طور پر آٹو انڈسٹری میں فروخت اور پیداوار کے اعتبار سے اس کا اوسط حصہ 84 فیصد رہا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here