کابینہ نے اگنائٹ نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تقرر کی منظوری دے دی

534

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے اگنائٹ (Ignite) نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ کے بورڈ کیلئے ڈائریکٹرز کے تقرر کی منظوری دے دی۔

یہ فنڈ انفارمیشن اور کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تحقیق اور ترقی کیلئے کام کر رہا ہے اور پہلے نیشنل آئی سی ٹی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈ کمپنی کہلاتا تھا۔

ریسرچ اینڈ دویلپمنٹ رولز 2006ء اور ایسوسی ایشن آف کمپنی کی دفعات کے مطابق اگنائٹ کا بورڈ 13 ڈائریکٹرز پر مشتمل ہے جن میں سے پانچ ڈائریکٹرز وفاقی حکومت کے سابق ملازم ہوتے ہیں۔ دو اِگنائٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز اور ایک پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کا چئیرمین ہوتا ہے۔ بقیہ چار ڈائریکٹرز ٹیلی کام انڈسٹری کے مختلف سٹیک ہولڈرز کی جانب سے نامزد کیے جاتے ہیں۔

اگنائٹ بورڈ کے 6 ڈائریکٹرز کی تین سالہ مدت جولائی 2022ء میں مکمل ہونے کی وجہ نئی تقرریاں ضروری تھیں۔ امیدواروں کی جانچ پڑتال کیلئے وفاقی سیکریٹری وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سربراہی میں سلیکشن کمیٹی بنائی گئی جس کا اجلاس 24 جنوری 2023ء کو منعقد ہوا جس میں بورڈ ممبرز، آزاد ڈائریکٹرز، نان ایگویکٹو ڈائریکٹرز اور کارپوریٹ مینجمنٹ ایگزیکٹوز کو تین سالہ مدت کیلئے نامزد کرنے کیلئے ایک پینل بنانے کی سفارش کی گئی۔

سلیکشن کمیٹی کے تجویز کردہ ناموں میں سرکاری و نجی شعبے سے نمایاں افراد شامل ہیں۔ جیسا کہ سیلولر موبائل آپریٹرز کی نمائندگی کیلئے سی ای او ٹیلی نار پاکستان عرفان وہاب خان، ڈیٹا سروس پرووائیڈرز کی نمائندگی کیلئے سی ای او برین ٹیلی کام ڈاکٹر شاہد فاروق علوی، فکسڈ لائن آپریٹرز کی نمائندگی کیلئے سی ای او ملٹی نیٹ عدنان اصدر علی جبکہ سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیمی شعبے کی نمائندگی کیلئے ڈائریکٹر (ORIC) سرسید یونیورسٹی آف انجنئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ربعیہ نور انعام اور یونیورسٹی آف سالفرڈ برطانیہ سے پروفیسر ڈاکٹر بلال علوی کے نام شامل کیے گئے۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ تمام نامزدگیاں سرکاری انٹرپرائزز (گورننس اینڈ آپریشنز) ایکٹ 2023ء سے ہم آہنگ ہوں۔ علاوہ ازیں کمیٹی نے وفاقی حکومت کو ایک آزاد ڈائریکٹر کے انتخاب کیلئے امیدواروں کے پینل کی سفارش کر دی۔

کابینہ اجلاس میں سمری وزیراعظم کی اجازت اور وزیر برائے آئی ٹی کی منظوری کے بعد پیش کی گئی۔ مذکورہ تعیناتیوں سے اگنائٹ کمپنی کی جانب سے آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی جس سے پاکستان کے ٹیکنالوجی کے شعبے کو مجموعی طور پر جدید بنانے اور ترقی دینے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here