تمباکو پر ٹیکس بڑھا کر چھوٹے دکانداروں کو بااختیار بنایا جا سکتا ہے

195

پاکستان میں چھوٹے دکاندار مقامی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تاہم انہیں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بشمول بڑی کمپنیوں سے مسابقت اور معاشی غیر یقینی صورتحال۔

تمباکو مصنوعات پر اضافی ٹیکسوں کا نفاذ پاکستان بھر میں چھوٹے دکانداروں کیلئے فائدہ مند ہو سکتا ہے اور ان کے خوشحال مستقبل کا باعث بن سکتا ہے۔

تمباکو پر زیادہ ٹیکس لگانے کا ایک بنیادی فائدہ حکومت کے لیے خاطر خواہ آمدنی پیدا کرنا ہے۔ یہ اضافی فنڈز مختلف ترقیاتی کاموں کیلئے مختص کیے جا سکتے ہیں، بشمول ایسے پروگرام جو چھوٹے دکانداروں کو براہ راست مدد دیتے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے، تربیت اور مارکیٹ تک رسائی کے مواقع میں سرمایہ کاری کرکے حکومت چھوٹے دکانداروں کو اپنے کاروباروں بڑھانے، مصنوعات کو متنوع بنانے اور ان کے مجموعی منافع کو بہتر بنانے کے لیے بااختیار بنا سکتی ہے۔

غیر قانونی تجارت سے مسابقت کو کم کرنا: تمباکو پر زیادہ ٹیکسوں کا نفاذ تمباکو کی غیر قانونی تجارت کو روک سکتا ہے، جو اکثر چھوٹے دکانداروں کی فروخت کو نقصان پہنچاتی ہے۔

غیر قانونی تجارت نہ صرف حکومت کو ٹیکس ریونیو سے محروم کرتی ہے بلکہ چھوٹے کاروباروں کے لیے مسابقت کو بھی کم کر دیتی ہے۔ اس پر قابو پا کر ٹیکسوں میں اضافہ کر کے چھوٹے دکانداروں کیلئے مسابقتی اور منصفانہ کاروباری فضا پیدا کی جا سکتی ہے۔

تمباکو پر زیادہ ٹیکس صارفین کو صحت مند متبادل تلاش کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ چھوٹے دکاندار متبادل مصنوعات بیچ کر منافع کے نئے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اکثر چھوٹے دکانداروں کی کامیابی ان کے اردگرد کے علاقوں کی مجموعی فلاح و بہبود کی عکاسی بھی کرتی ہے جہاں وہ خدمات فراہم کر رہے ہوتے ہیں۔ تمباکو پر زیادہ ٹیکس تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرکے ایک صحت مند معاشرے میں حصہ ڈال سکتا ہے۔

اس طرح تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں کی شرح کو کم کیا جا سکتا ہے۔ جیسے جیسے لوگ اپنی صحت کے بارے میں باشعور ہوتے جائیں گے، ویسے ہی دکاندار حضرات بھی متبادل مصنوعات کی فروخت سے کاروبار میں مثبت تبدیلیاں لا سکیں گے اور اس کا اثر مجموعی طور پر سارے معاشرے پر پڑے گا۔

پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکسوں کا نفاذ چھوٹے دکانداروں کو بہت سے فائدے پہنچا سکتا ہے، ان کی معاشی خوشحالی کو فروغ دے سکتا ہے اور ان کی برادریوں کی فلاح و بہبود میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔ حکومت کو چاہیےکہ وہ چھوٹے کاروباروں کی اہمیت کو تسلیم کرے اور مذکورہ بالا تبدیلیوں کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنے کے لیے ضروری مدد فراہم کرے۔ باہمی تعاون اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہم ایسا ماحول بنا سکتے ہیں جس سے ناصرف کاروبار پھلے پھولے بلکہ ایک خوشحال پاکستان بھی پروان چڑھے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here