لاک ڈاؤن : صابن بنانے کی صنعت کا حکومت سے کام کی اجازت دینے کا مطالبہ

صابن کورونا سے بچاؤ میں معاون، ملٹی نیشنل کمپنیاں پیسہ بنانے میں مصروف مگر مقامی انڈسٹری کو بندش کا سامنا، صابن اور سینی ٹائزر برآمد کرکے کثیر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے: پی ایس ایم اے

963

لاہور: پاکستان سوپ مینوفیکچوررز ایسوسی ایشن ( پی ایس ایم اے ) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صابن بنانے کی صنعت سے وابستہ صنعتوں کو الگ الگ دنوں میں ہی سہی مگر کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ منسلک صنعتوں کو کھولے بغیر صابن بنانے کی صنعت اپنے آرڈر پورے نہیں کرپائے گی۔

پرافٹ اردو سے بات چیت میں پی ایس ایم اے  کے چئیرمین ظفر محمود کا کہنا تھا کہ صابن بنانے والی صنعت کو لاک ڈاؤن کے باعث ڈسڑی بیوشن کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا بحران کے باعث دنیا بھر میں 1.6 ارب افراد کا روزگار ختم ہونے کا امکان

کورونا کا خدشہ، کراچی بندر گاہ کی حدود میں مچھلی کی تجارت پر پابندی

ملکی سیمنٹ سیکٹر مسلسل بھاری نقصان کا شکار کیوں ہورہا ہے؟ وجوہات سامنے آگئیں

انہوں نے کہا کہ ’’ ہمیں خام مال کی درآمد میں کوئی مسئلہ نہیں ہے مگر مقامی صنعتوں کو کھولے بغیر پیداواری عمل شروع کرنا ممکن نہیں‘‘۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ’’ صابن کورونا سے بچاؤ میں معاون ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیاں موجودہ صورتحال سے خوب پیسہ بنا رہی ہیں لیکن مقامی انڈسڑی مشکلات سے دوچار ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے  اسمارٹ لاک ڈاؤن کی باتیں تو ہورہی ہیں مگر اس پر عمل درآمد کہیں نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صابن بنانے سے منسلک تمام صنعتوں کوحفاظتی تدابیر پر سخت عمل درآمد کی شرط پر الگ الگ دنوں میں کام کرنے کی اجازت دی جائے اور کہا کہ جو حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزی کرے اسکے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

انکا کہنا تھا کہ ملک میں ایتھا نول وافر مقدار میں دستیاب ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سے صابن اور سینی ٹائزر بنا کر برآمد کیا جائے اور ملک کے لیے زرمبادلہ کمایا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here