نگران حکومت نے ٹیکس چوری کرنے والی شوگر ملوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر تجارت گوہر اعجاز کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ (ایس اے بی) کے اجلاس میں کیا گیا۔
وزیر تجارت نے شوگر انڈسٹری کو خبردار کیا کہ ان ملوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو اپنے ٹیکس ادا نہیں کریں گی۔ انہوں نے برآمدی مقاصد کے لیے خام چینی درآمد کرنے کی صنعت کی تجویز کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس سے مقامی مارکیٹ کی قیمتیں بگڑیں گی اور عوامی مفادات کو نقصان پہنچے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال چینی کی پیداوار کا تخمینہ 65 لاکھ ٹن ہے جو کہ سیزن کے آغاز میں 62 لاکھ ٹن تھی۔ اس کی وجہ فصلوں کی زیادہ پیداوار ہے
وزیر تجارت نے کہا کہ گنے کی کاشت کے کم رقبہ اور پڑوسی ممالک کو چینی کی سمگلنگ پر پابندی لگانے کے بعد بھی 10 لاکھ ٹن چینی کا اضافی ذخیرہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں کم نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانا اور گنے کے کاشتکاروں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ انہوں نے شوگر انڈسٹری سے کہا کہ وہ اپنی خام چینی کی درآمد کا منصوبہ حکومت کے غور کے لیے پیش کریں۔