سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے میں شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔
ایم پی سی کے اجلاس کے بعد سٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا۔
گورنرسٹیٹبینک کا کہنا تھا کہ شرح سود 22 فیصد پربرقرار رہےگی، زرمبادلہ ذخائر 8.3 ارب ڈالر ہوگئے ہیں، ایکسٹرنل اکاؤنٹ کی صورتحال بہتر ہوئی ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2022 میں17 ارب ڈالر تھا، مہنگائی کا دباؤ اب بھی برقرار ہے۔
انہون نے کہا کہ مہنگائی پر توانائی قیمتوں کا اثر اہم ہے، رواں مالی سال مہنگائی 23 سے 25 فیصد رہےگی،لارج سکیل مینوفیکچرنگ بہتر ہوئی ہے، رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح 2 سے 3 فیصد رہےگی۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ صنعتی اور زرعی ترقی کے سبب جی ڈی پی بہتر رہےگا، مارچ میں شرح سودکا دوبارہ جائزہ لیا جائےگا، مارچ کے بعد مہنگائی کی شرح میں کمی ریکارڈ کی جائےگی، آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں کمی سخت شرح سود پالیسی کے سبب ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل اور اجناس کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے، زیر گردش نوٹوں میں 400 ارب روپےکی کمی آئی ہے، ہمارا مانیٹری پالیسی کا رحجان سخت رہے گا۔
سٹیٹ بینک کا کلیدی پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ معاشی استحکام اور نمو کو سپورٹ کرتے ہوئے افراط زر کے دباؤ سے نمٹنے کے عزم کو واضح کرتا ہے۔