پاکستان اور افغانستان کے درمیان درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد منگل کو طورخم بارڈر کراسنگ تجارت کیلئے دوبارہ کھول دی گئی۔
کراسنگ کو 12 جنوری سے بند کر دیا گیا تھا، جب پاکستان نے افغآن کارگوڈرائیوروں کے لیے ویزا اور پاسپورٹ کے حوالے سے سخت اقدامات نافذ کیے تھے۔اس دوران سینکڑوں گاڑیاں سرحد کے دونوں جانب پھنس گئی تھیں۔
یہ سرحدی بندش کابل میں طالبان حکومت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سرحد پار نقل و حرکت کو کنٹرول کرنے کے لیے اسلام آباد کی وسیع تر کوششوں کا حصہ تھی۔
پاکستان نے طالبان پر الزام لگایا ہے کہ وہ پاکستان کے اندر حملوں کے ذمہ دار عسکریت پسندوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں، اس دعوے کی کابل نے مسلسل تردید کی ہے۔
پاکستان کے ایک سرحدی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے میڈیا کو بارڈر دوبارہ کھولنے کی تصدیق کی، جس سے سینکڑوں ٹرکوں کو گزرنے کی اجازت دی گئی جو کہ کراسنگ کے منتظر تھے۔
اہلکار نے بتایا کہ ایک عارضی معاہدے کے تحت پاکستانی اور افغان ڈرائیوروں کو 31 مارچ تک بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے سرحد عبور کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم یکم اپریل سے یہ دستاویزات لازمی ہو جائیں گی۔
پاکستانی حکام نے اشارہ دیا ہے کہ بڑھتی ہوئی تجارتی پابندیاں اور وقفے وقفے سے سرحدی بندشیں طالبان حکومت پر سیکیورٹی معاملات میں تعاون کے لیے دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کے طور پر کام کرتی ہیں۔
پشاور میں صوبائی حکومت کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق طالبان کی طرف سے ٹی ٹی پی کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے میں مسلسل ہچکچاہٹ کا نتیجہ مزید تجارتی رکاوٹوں کا باعث بن سکتا ہے۔