عالمی معیشت کو اس سال سخت مالی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا، ورلڈ اکنامک فورم

106

 

ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کی جانب سے پیر کو ڈیووس میں اپنے سالانہ اجلاس کے موقع پر جاری کردہ چیف اکنامسٹ آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت 2024 میں سخت مالیاتی حالات کا سامنا کرے گی۔

سروے میں چیف اکانومسٹ اس سال عالمی معیشت کے کمزور ہونے کی توقع رکھتے ہیں، 43 فیصد نے توقع ظاہر کی ہے کہ حالات ایسے ہی رہیں گے یا بہتر ہوں گے۔ اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ لیبر مارکیٹس (77فیصد) اور مالی حالات  (70فیصد) میں آنے والے سال میں نرمی کا امکان ہے۔

عالمی سطح پر افراط زر کی بلند توقعات کے پیمانے میں کمی کے باوجود علاقائی ترقی کی پیشن گوئیاں ملی جلی ہیں۔ 2024 میں کسی بھی خطے میں بہت مضبوط ترقی کی توقع نہیں ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کے سنٹر فار دی نیو اکانومی اینڈ سوسائٹی کی طرف سے مرتب کردہ یہ رپورٹ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز کے چیف اکنامسٹس کے ان پٹ کو ظاہر کرتی ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی منیجنگ ڈائریکٹر سعدیہ زاہدی نے پائیدار اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے موجودہ اقتصادی منظر نامے کی نازک نوعیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ اگرچہ عالمی افراط زر میں نرمی آ رہی ہے، مگر ترقی کی رفتار کم ہو رہی ہے، مالی حالات تنگ ہیں، اور جغرافیائی سیاسی تناؤ اور عدم مساوات میں شدت آ رہی ہے۔

علاقائی نقطہ نظر کے لحاظ سے جنوبی ایشیا آور مشرقی ایشیا میں اعتدال پسند ترقی کی توقع ہے۔

تاہم صارفین کی قوت خرید، صنعتی پیداوار کے چیلنجز، اور پراپرٹی مارکیٹ کے مسائل جیسے عوامل کی وجہ سے چین کی ترقی کی توقعات 69 فیصد ہیں۔

یورپ کی اقتصادی پیشن گوئی ستمبر 2023 سے خراب ہوئی ہے، 77فیصد جواب دہندگان اب کمزور یا بہت کمزور ترقی کی توقع کر رہے ہیں، جو پچھلے سروے کے اعداد و شمار سے تقریباً دوگنا ہے۔

 

ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں بھی منظر نامہ کم پرامید ہے، تقریباً 60 فیصد جواب دہندگان اعتدال پسند یا مضبوط ترقی کی توقع کر رہے ہیں، جو پچھلے اعداد و شمار سے کم ہے۔

اس کے برعکس لاطینی امریکہ، کیریبین، سب صحارا افریقہ، اور وسطی ایشیا میں ترقی کی توقعات میں قابل ذکر بہتری دیکھنے میں آئی ہے، حالانکہ پیشن گوئی مجموعی طور پر معتدل ترقی کے لیے برقرار ہے۔

رپورٹ جیو اکنامک فریگمنٹیشن کے حوالے سے ماہرین اقتصادیات میں بڑھتی ہوئی تشویش کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔

تقریباً 70فیصد رائے دہندگان 2024 میں اس رجحان میں تیزی آنے کی توقع رکھتے ہیں، اکثریت نے جغرافیائی سیاسی عوامل کی وجہ سے عالمی معیشت اور سٹاک مارکیٹوں میں بڑھتے ہوئے اتار چڑھاؤ کی پیش گوئی کی ہے

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here