پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 26 کھرب روپے تک پہنچ گیا

196

 

پاکستان کے پاور سیکٹر کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے کیونکہ گردشی قرضہ اکتوبر 2023 کے آخر تک 26 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

یہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 13 فیصد اضافہ ہے جب گردشی قرضہ 23 کھرب روپے تھا۔

گردشی قرضوں میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں سبسڈیز کا سست اجراء، ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میں تاخیر، انٹرسٹ ریٹس، کے الیکٹرک کی جانب سے عدم ادائیگی، تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص کارکردگی اور روپے کی قدر میں کمی شامل ہیں۔

حکومت انسداد بجلی چوری اور ریکوری مہم پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ہے جس سے نقصانات کو کم کرنا اور پاور سیکٹر کی کارکردگی کو بہتر بنانا تھا۔

تقسیم کار کمپنیوں نے رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران 77 ارب روپے خسارے اور 165 ارب روپے کی انڈر ریکوری ریکارڈ کی ہے۔

حکومت نے خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے واجبات بھی ادا نہیں کیے، جو 17.5 کھرب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ آئی پی پیز نے اسی عرصے کے دوران تاخیر سے ادائیگیوں پر 45 ارب روپے سود وصول کیا۔

حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ رواں مالی سال کے اختتام تک گردشی قرضے کو صفر پر لے آئے گی تاہم ماہرین اس دعوے پر عدم سنجیدہ ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پاور سیکٹر میں اصلاحات اور گردشی قرضوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here