بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 میں پاکساتن کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں 2.1 فیصد اضافے کی توقع ہے، جوکہ گزشتہ مالہ سال 0.17 فیصد تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2025 میں شرح نمو 4.8 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں متعدد عوامل کا حوالہ دیا گیا جو معاشی بحالی میں معاون ثابت ہوں گے، جس میں آئی ایم ایف قرض، سپلائی میں رکاوٹیں کم کرنا، سیاسی استحکام اور دیگر عوامل شامل ہے
پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 70 کروڑ ڈالر قرض کی قسط کی ابتدائی منظوری مل گئی ہے، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے اور قرضوں کے نادہندگی کو روکنے میں مدد ملے گی۔ موجودہ پروگرام مارچ 2024 میں ختم ہونے کے بعد پاکستان ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک طویل مدتی معاہدے پر بھی بات چیت کرے گا۔
پاکستان کی اقتصادی سرگرمیوں میں جون سے اکتوبر 2023 کے درمیان 3.2 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ سپلائی میں رکاوٹیں کم ہوئیں اور خام مال اور مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہوا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان ممکنہ طور پر مارچ 2024 سے اپنی کلیدی پالیسی ریٹ میں کمی کرنا شروع کر دے گا، جس سے افراط زر کی شرح میں کمی آتی ہے۔ بلومبرگ نے پیش گوئی کی ہے کہ سٹیٹ بینک 2024 کے آخر تک شرح سود میں 700 بیسس پوائنٹس کو 15 فیصد کم کر دے گا۔
پاکستان کے کاشتکاری کے شعبے کی 2024 میں بہتر کارکردگی کی توقع ہے، کیونکہ 2023 کے مقابلے میں چاول، کپاس اور مکئی جیسی بڑی فصلوں کی کاشت کے رقبے میں اضافہ ہوا ہے، جب سیلاب نے فصلوں کو نقصان پہنچایا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کو زیادہ سیاسی استحکام اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کا باعث بننا چاہیے۔
تاہم رپورٹ میں نمو کے نقطہ نظر سے زیادہ ٹیکس، ایندھن اور توانائی کے بل، قرض کی فراہمی کے اخراجات، اور آئی ایم ایف کی امداد یا انتخابات میں ممکنہ تاخیرسے خبر دار کیا گیا ہے