نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی انکوائری کمیٹی نے بجلی کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ پر تحقیقات مکمل کرلیں۔
اعلامیے کے مطابق تحقیقات میں بجلی کمپنیوں کی جانب سے ایوریج بل بھیجنے اور 30 دن سے زائد بلنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد نیپرا نے کے الیکٹرک سمیت تمام بجلی کمپنیوں کےخلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔
کیپسٹی چارجز اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سمیت بارہ سے زائد چارجز کے باوجود بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے جولائی اور اگست میں دل کھول کر صارفین سے اووربلنگ کی۔ نیپرا نے بلنگ طریقہ کار کو ہی مشکوک قرار دے دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے 30 دن سے زائد کی بلنگ کرنے سے لاکھوں صارفین متاثر ہوئے، خراب میٹرز بروقت تبدیل نہ کرنے سے بجلی کمپنیوں نے ایوریج بل بھیجے۔
نیپرا دستاویز کے مطابق اگست اور جولائی میں ملتان ریجن کے شہریوں کو میپکو نے جولائی میں57 لاکھ جبکہ اگست میں 22 لاکھ 65 ہزار سے زائد اضافی بل بھیجے۔1 لاکھ 38 ہزار سے زائد بلز پر تو میٹر ریڈنگ کی تصاویر ہی نہیں تھیں۔
گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے جولائی میں 4 لاکھ 63 ہزار اور اگست میں 12 لاکھ کے قریب صارفین سے زائد بل وصول کئے،فیسکو میں بھی جن صارفین کو دو ماہ میں اضافی بلز بھیجے گئے ان کی تعداد 14 لاکھ 85 ہزار ہے۔۔
نیپرا کی رپورٹ کے مطابق لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو) نے جولائی میں 6 لاکھ 85 ہزار 588 صارفین کو 30 دن سے زیادہ کے جبکہ اگست میں 6 لاکھ 50 ہزار 460 صارفین کو اوور بلنگ کی۔
لیسکونےجولائی میں 1 لاکھ 23 ہزار 440 صارفین کو بغیر تصویر کے اوراگست میں 1 لاکھ 26 ہزار صارفین کو بغیر تصویر کے بل بھجوائے۔
دستاویزات کےمطابق جولائی اور اگست میں حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 7 لاکھ 29 ہزار اورکوئٹہ ریجن کے 1 لاکھ 16 ہزار صارفین کو زائد بلز بھرنا پڑے۔سیپکو نے اگست میں 3 لاکھ 25 ہزار سے زائد صارفین سے اووربلنگ کی تو کے الیکٹرک نے 77 ہزار سے زائد بلز بغیر میٹر ریڈنگ کے بھجوائے، 65 ہزار صارفین کو ملنے والے بلز پر ریڈنگ کی تصاویر غلط تھیں۔
بجلی کمپنیوں نے اس سینہ زوری سے مجموعی طور پر کتنی اضافی رقم بٹوری اس کی تفصیلات تو ابھی سامنے نہیں آئیں، البتہ ممکنہ طور پر یہ اربوں روپے بنتے ہیں۔