پاکستان میں بینک ڈپازٹس 256 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے،رپورٹ

154

 

ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (ڈی پی سی) کے جاری کردہ سالانہ بیان میں بتایا گیا ہےکہ پاکستان میں بینک ڈپازٹس جون 2023 کے آخر تک 256 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ 

رپورٹ کے مطابق ڈی پی سی سکیم کے تحت تحفظ کے لیے اہل ڈپازٹس میں 18 کھرب روپے کا خالص اضافہ ہوا، جو کہ مجموعی طور پر 140 کھرب روپے بنتا ہےاور جون 2023 کے آخر تک بینک کے مجموعی ذخائر کا 55 فیصد ہے۔

اس اضافے کے باوجود رپورٹ نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں مالی سال 2023 کے دوران ڈپازٹ موبلائزیشن میں سال بہ سال سست روی کو اجاگر کیا۔ ڈی پی سی جو کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کا ایک ذیلی ادارہ ہے، ڈپازٹ انشورنس فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے، ڈی پی سی نے انکشاف کیا کہ ڈپازٹس کی نمو 12 فیصد تک گر گئی، جو پچھلے سال کے 15 فیصد سے کم تھی۔

رپورٹ کے مطابق 30 جون تک روایتی بینکنگ میں 98.9 فیصد اور اسلامی بینکاری میں 98.7 فیصد ڈپازٹرز بینک کی ناکامی کی صورت میں ڈپازٹ تحفظ کے اہل ہیں۔ قدر کے حوالے سے 52 فیصد روایتی بینکنگ اور 63 فیصد اسلامی بینکنگ ڈپازٹس ڈپازٹ تحفظ کے اہل ہیں۔

مالیاتی پالیسی کے سخت موقف اور بینکوں کے برانچ نیٹ ورک کی توسیع کے نتیجے میں کل ڈپازٹس میں اضافے کا سبب بننے والے عوامل کو منافع کی بلند شرح قرار دیا گیا۔ تاہم رپورٹ نے تجویز کیا کہ معاشی غیر یقینی صورتحال، افراط زر کے دباؤ، اور پاکستانی تارکین وطن کی طرف سے غیر ملکی ترسیلات زر کی آمد میں کمی ڈپازٹ کی نمو میں کمی کا سبب بن سکتا ہے۔

سالانہ رپورٹ میں مالیاتی شعبے کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے ایس ایم ای بینک کے لیے ناکافی سرمائے اور لیکویڈیٹی کی وجہ سے منظور کیے گئے وائنڈنگ ڈاؤن پلان پر روشنی ڈالی گئی۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا کہ بینک کی بندش سے ڈپازٹرز بری طرح متاثر نہ ہوں۔ ایس ایم ای بینک کے تمام ڈپازٹرز کو ادائیگیاں سٹیٹ بینک کے مجوزہ پلان کی بنیاد پر شروع کی گئیں، جس کا مقصد بینکنگ سسٹم پر اعتماد برقرار رکھنا تھا۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ موثر اور اچھی طرح سے کام کرنے والا ڈپازٹ انشورنس، جیسا کہ ڈی پی سی کی طرف سے فراہم کیا جاتا ہے، ایک چھوٹے بینک کی ناکامی کی صورت میں ایک اہم مالیاتی حفاظت کے طور پر کام کرتا ہے، جو ڈپازٹرز کے لیے پریشانی کو کم کرتا ہے۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here