آئی ایم ایف کے ماہرین ٹیکس نیٹ کو بڑھانے میں پاکستان کی مدد کریں گے

164

 

ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ٹیکس ماہرین کی ایک ٹیم فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس ریونیو بڑھانے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے بارے میں مشورہ دینے کے لیے پیر کو پاکستان پہنچی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم وزارت خزانہ کے عہدیداران سے ملاقاتیں کرے گی، آئی ایم ایف کے ماہرین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق ماہرین کی مشاورت کا مقصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنا ہو گا، ریٹیلرز کیلئے سکیم کا بنیادی ڈھانچہ بھی تکنیکی وفد کے ساتھ مل کر بنایا جائے گا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ مزید 10 لاکھ لوگ ٹیکس نیٹ میں لاکر ٹیکس دہندگان کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچائی جائے گی، تکنیکی وفد کے ساتھ مل کر ٹیکس پالیسی میں ترامیم تیار کی جائیں گی، تیار کی جانے والی ٹیکس ترامیم آئندہ بجٹ میں نافذالعمل ہوں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ ٹیکس پالیسی اور انفورسمنٹ میں بہتری کیلئے آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد معاونت کرے گا، آئی ایم ایف کے ماہرین کی ٹیم ایک ہفتہ تک پاکستان میں قیام کرے گی اور آئی ایم ایف کی ٹیم کا موجودہ قرض پروگرام اور اس کی قسط سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 15 فیصد تک بڑھانے کیلئے ترامیم کا فیصلہ کیا جائےگا، آئی ایم ایف کی شراکت داری سے کمپلائنس امپرومنٹ پلان مارچ 2024 تک تیارکیا جائےگا، کمپلائنس امپرومنٹ پلان کے تحت رسک رجسٹرڈ رپورٹ اور ڈیش بورڈ تیارکر لیا گیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف بی آر فیلڈ فارمیشنزکی جانب سے ٹیکس دہندگان کی معلومات پر رسک رجسٹرڈ تیارکیا جائےگا، ایف بی آرفیلڈ فارمیشنزکو ٹیکس دہندگان کی معلومات بینکوں، نادرا اور ایف بی آر انٹیگریشن سے ملیں گی، ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کیلئے فہرست مرتب کی جائے گی جو آئی ایم ایف سے بھی شیئر ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس پالیسی میں ترامیم کے ذریعے کمپلائنس رسک مینجمنٹ کو ٹیکس پالیسی کا حصہ بنایا جائےگا، کمپلائنس رسک مینجمنٹ کی تیاری میں ایف بی آر اور آئی ایم ایف شراکت داری سے کام کریں گے، ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور ٹیکس پالیسی کو الگ کرنے کیلئے ایف بی آر تکنیکی وفد سے آج سے مذاکرات ہوں گے۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here