آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کا غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں میں شفافیت کا مطالبہ

165

 

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، ورلڈ بینک اور دیگر عالمی قرض دہندگان نے غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں میں شفافیت اور جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے، ان منصوبوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) جیسے خصوصی مقاصد کے تحت چلنے والے منصوبے شامل ہیں۔

عالمی بینک، یورپی یونین، ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، یو ایس ایڈ، یو این ڈی پی، جرمنی، جاپان، ڈبلیو ایف پی، اآئی اید اے ڈی اور دیگر مختلف بین الاقوامی اداروں اور ترقیاتی شراکت داروں کے نمائندوں نے پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔

تاہم انہوں نے شفافیت، حکومتی ترجیحات کے ساتھ صف بندی اور پرعزم تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

منصوبوں میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، عالمی بینک کی جانب سے 6.7 ارب ڈالر کے فنڈز کے نصف سے زیادہ پراجیکٹس کو غیر تسلی بخش قرار گیا۔ اسی طرح کے مسائل ایشائی ترقیاتی بینک  کی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کے ساتھ بھی نوٹ کیے گئے۔

نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے منصوبوں میں تاخیر پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس مسئلے کو وزیر اعظم آفس اور صوبائی حکومتوں کی توجہ میں لائیں گی تاکہ منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لائی جا سکے۔

نگراں وزیر خزانہ نے موسمیاتی  فنڈنگ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے قدرتی آفات کے لیے قرض اور سماجی ترقی کے لیے قرض کے تبادلے کی اپیل کا اعادہ کیا۔

یہ اپیل 30 نومبر سے 12 دسمبر تک دبئی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (COP-28) سے قبل کثیر جہتی اور دو طرفہ قرض دہندگان کے ساتھ بات چیت کے دوران کی گئی۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے عالمی مالیاتی منڈی کے منفی حالات کے جواب میں روایتی یورو بانڈ شروع کرنے کا منصوبہ موخر کر دیا۔ اس کے بجائے انہون نے ماحولیاتی، سماجی، اور گورننس (ESG) جیسے متعلقہ بانڈز کے ذریعے آئی ایم ایف کے 3 ارب ڈالر پروگرام سے 70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط کی تقسیم کے بعد ایک بہتر کریڈٹ ریٹنگ پر دسترس سمیت موسمیاتی فنانسنگ تک رسائی کی کوششوں کا اعلان کیا۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here