پاکستان کی آئی ایم ایف کو سالانہ پیٹرولیم لیوی 920 ارب روپے تک بڑھانے کی یقین دہانی

169

 

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان نے رواں مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی کی سالانہ وصولی کو 920 ارب روپے تک بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو پٹرولیم لیوی کا سالانہ ہدف 869 ارب روپے سے بڑھا کر 920 ارب روپے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جو کہ 50 ارب روپے اضافہ ہے، اس کا مقصد دیگر نان ٹیکس ذرائع سے ہونے والے محصولات کے نقصان کو پورا کرنا ہے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت کو بااثر صنعتوں سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی مکمل وصولی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

حکومت اس وقت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ٹیکس وصول  کر رہی ہے، اس کے تحت ابتدائی بجٹ کی وصولی کا ہدف 869 ارب روپے ہے۔ تاہم اب یہ ہدف تقریباً 920 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے۔

پہلی سہ ماہی میں حکومت پیٹرولیم لیوی کے تحت پہلے ہی 222 ارب روپے وصول کر چکی ہے، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 367 فیصد زیادہ ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان قمر عباسی نے واضح کیا کہ پیٹرولیم لیوی کی وصولی میں اضافے کے ارادے کے باوجود 60 روپے فی لیٹر لیوی کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں توقع سے کم کمی آئی جس کے نتیجے میں سالانہ وصولی 869 ارب روپے کے بجٹ سے زیادہ رہی۔

اہداف سے تجاوز کرنے کے باوجود حکومت نے ایندھن کی قیمتیں کم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ مسلسل ڈبل فیگر افراط زر کے درمیان تاریخی طور پر بلند ترین سطح کے قریب ہیں۔

پیٹرولیم لیوی کی وصولی میں اضافے کا عزم کرتے ہوئے حکومت نے بیک وقت GIDC سے محصولات کی وصولی کے ہدف کو 30 ارب روپے سے 10 ارب روپے کم کر دیا ہے۔ جی آئی ڈی سی جسے پہلے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا،اس کے پاس دسمبر 2018 تک کمپنیوں کے 416 ارب روپے جمع تھے، جو قومی خزانے میں جمع نہیں کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2019 میں سابق وزیراعظم عمران خان نے 416 ارب روپے میں سے نصف معاف کرنے کا صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا۔ میڈیا کی تنقید کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے متنازعہ آرڈیننس واپس لے لیا اور بقایا جات کا معاملہ عدالتی کارروائی کے ذریعے حل کرنے کا فیصلہ کیا۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی نظرثانی کی درخواست خارج کرتے ہوئے جی آئی ڈی سی کا قانون کالعدم قرار دے دیا۔

2019 سے اب تک 416 ارب روپے میں سے صرف 80 ارب روپے کی وصولی ہوئی ہے، تقریباً 337 ارب روپے ابھی باقی ہیں۔ ریکوری کے ہدف میں مزید 10 ارب روپے کی کمی کردی گئی ہے۔

2019 میں بقایا واجبات میں کھاد کمپنیوں کے خلاف 138 ارب روپے، ٹیکسٹائل سیکٹر کے 42.5 ارب روپے، کیپٹو پاور پلانٹس کے 91.4 ارب روپے اور سی این جی سیکٹر کے 80 ارب روپے شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے ترجمان نے جی آئی ڈی سی کے بقایا جات کی وصولی میں درپیش رکاوٹوں کے حولے سے بتایا کہ مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا پیں۔

پیٹرولیم لیوی کی وصولی میں اضافے کے باوجود نان ٹیکس ریونیو کے ہدف میں 97 ارب روپے کی کمی کردی گئی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس وصولی کا ہدف 94.15 کھرب روپے برقرار رکھا۔ تاہم اس ہدف کے اندر سیلز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے اہداف میں کمی کو پورا کرنے کے لیے انکم ٹیکس وصولی کے ہدف میں 346 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا۔

نظرثانی شدہ انکم ٹیکس وصولی کا ہدف 42.3 کھرب روپے ہے جو کہ کل وصولی کا 45 فیصد ہے۔ سیلز ٹیکس کے سالانہ ہدف میں 196 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی میں 117 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصولی کے ہدف میں 34 ارب روپے کی کمی کی گئی ہے۔

ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو مطلع کیا کہ امپورٹ کمپریشن کی وجہ سے درآمدی مرحلے پر اس کی وصولی میں کمی آئے گی، جس کی تلافی مقامی سطح پر ریونیو کی وصولی میں اضافہ سے ہوگی۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here