آئی ایم ایف سالانہ ٹیکس ہدف برقرار رکھنے پر رضامند،منی بجٹ نہیں آئے گا

181

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان کیلئے 9 ہزار 415 ارب کا سالانہ ٹیکس ہدف برقرار رکھنے پر رضامند ہوگیا۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف 9 ہزار 415 ارب کا سالانہ ٹیکس ہدف برقرار رکھنے پر رضامند ہوگیا ہے جس کے بعد منی بجٹ نہیں آئے گا۔
ایف بی آر نے بتایاکہ نگران حکومت کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائے گی، آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس ہدف کے حصول کا تحریری پلان فراہم کر دیا گیا ہے اور آئی ایم ایف کو 9415 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس چوری کے خاتمے کی بھی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکس حکام انتظامی اقدامات بہتر بنائیں گے، معیشت کو دستاویزی شکل دے کر ٹیکس نیٹ بڑھانے کا بھی پلان ہے۔
حکام ایف بی آر کے مطابق سالانہ 9415 ارب روپے کاٹیکس ہدف بآسانی حاصل کر لیا جائے گا، مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے تمام اہداف پورے کر لیے۔
دوسری جانب نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ عوام پرمزیدبوجھ نہیں ڈالاجائےگا،ٹیکس ہدف 9415 ارب روپےہی رہےگا وفاقی حکومت اخراجات میں کفایت شعاری کی پالیسی اپنائےگی ۔آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی اخراجات میں کمی کرکےبجٹ خسارہ قابورکھیں گےآئی ایم ایف کےساتھ بات چیت مثبت اندازمیں آگےبڑھ رہی ہےآئی ایم ایف کو نگران حکومت کےاقدامات پرمکمل بھروسہ ہے۔بینظیرانکم سپورٹ پروگرام اورترقیاتی اخراجات پرآئی ایم ایف نےاطمینان کااظہارکیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here