آئی ایم ایف کا رئیل سٹیٹ ریٹیلز،زرعی شعبے سے ٹیکس لینے کا مطالبہ

508

اسلام آباد: ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ریٹیلرز، زرعی انکم ٹیکس اور رئیل سٹیٹ سے ٹیکس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور ٹیکس وصولی میں شارٹ فال کی صورت میں فوری طورپرنئے اقدامات کی رورت پر زور دیا ہے۔

 

ذرائع کا بتانا ہے کہ ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیرغور ہے تاہم آئی ایم ایف اس پر رضا مند نہیں ہے اور آئی ایم ایف نے زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے صوبوں سے ٹائم لائن طے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن کو ٹیکس پالیسی اور ٹیکس کلیکشن علیحدہ کرنے کے پلان پر بریفنگ دی گئی ہے جس میں آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایف بی آر ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ جن شعبوں سے ٹیکس وصولی کم ہے وہاں سے پورا ٹیکس لیا جائے۔

دوسری جانب پاکستان کے اعلیٰ سطح کے سرکردہ مذاکرات کار اور نگران وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف سے سٹینڈبائی ایگریمنٹ پروگرام کا ٹائم فریم بڑھانے یا اس کا حجم بڑھانےکی درخواست کے امکان کو مستردکیا ہے۔

 

ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر سود کی شرح بالخصوص امریکا میں کم ہوتی ہے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس سے حکومت کو سکھ کا سانس لینے کا موقع مل سکتا ہے ورنہ بیرونی فنانسنگ کا دباؤ ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ 

وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر اور آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نےرواں ہفتے کے دوران اپنے اپنے فریق کی قیادت کی اور اس کے علاوہ علیحدگی میں ملاقات بھی کی۔

نجی چینل کے مطابق ڈاکٹر شمشاد اختر سے رابطہ کرکے دریافت کیا کہ آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام کا ٹائم فریم مارچ سے بڑھا کر جون 2024 تک کرنے اور حجم 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 3.5 سے 4 ارب ڈالر تک لے جانے کے حوالے سے درخواست کا کوئی امکان ہے تو اس پر انہوں نے دو ٹوک انداز میں ’نہیں ‘ کہا۔

بیرونی فنانسنگ گیپ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وہ جائزے کی کامیابی کے بعد کوئی تجویز دیں گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here