سٹیٹ بینک نے الائیڈ بینک لیمیٹڈ اور ایم سی بی کو اپنی ایکسچینج کمپنیاں قائم کرنے کے لیےاین او سی جاری کیا ہے۔
بینک آف پنجاب (بی او پی) نے 2.50 ارب روپے کے سرمائے کے ساتھ اپنی مکمل ملکیتی ایکسچینج کمپنی قائم کرکے ملک کے دیگر ممتاز بینکوں کی صف میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیر کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سٹاک فائلنگ میں بینک آف پنجاب نے کہا کہ اس کے بورڈ نے 28 اکتوبر 2023 کو ہونے والے اجلاس میں مارکیٹ کی موجودہ صلاحیت کے پیش نظر ایک ایکسچینج کمپنی کے قیام کی منظوری دی ہے۔
تاہم ایکسچینج کمپنی کا قیام سٹیٹ بینک آف پاکستان سے منظوری اور متعلقہ قوانین اور ضوابط کی مکمل تعمیل پر منحصر ہے۔
بینک آف پنجاب کا اقدام سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ایک وسیع مہم کا ایک اہم جزو ہے جس کا مقصد مارکیٹ میں غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔ سٹیٹ بینک نے حال ہی میں ایکسچینج کمپنی سیکٹر کے اندر ریگولیٹری نگرانی کو بڑھانے، گورننس کے فریم ورک کو مضبوط کرنے، اندرونی کنٹرول کو مضبوط بنانے اور تعمیل پروٹوکول کو سخت کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔
مزید برآں اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کے لیے کم از کم سرمائے کی ضرورت کو 20کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کر دیا ہے، اس اضافی شرط کے ساتھ کہ سرمائے کو نقصانات سے پاک ہونا چاہیے۔
اس سے قبل یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل)، میزان بینک، مسلم کمرشل بینک لیمیٹڈ (ایم سی بی)، بینک الحبیب (بی اے ایچ ایل)، الائیڈ بینک لمیٹڈ (اے بی ایل)، فیصل بینک لمیٹڈ (ایف اے بی ایل)، بینک الفلاح (بے اے ایف ایل)، حبیب میٹروپولیٹن بینک اور عسکری بینک لمیٹڈ نے اپنی اپنی فاریکس کمپنیاں قائم کرنے کا اعلان کیا۔
سٹیٹ بینک نے حال ہی میں الائیڈ بینک اور مسلم کمرشل بینک کو اپنی ایکسچینج کمپنیاں قائم کرنے کے لیے این او سی جاری کیا ہے۔ الائیڈ بینک کی ایکسچینج کمپنی کا نام اے بی ایل ایکسچینج کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ اورایم سی بی کا نام ایم سی بی ایکسچینج کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ ہوگا۔
حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) اور نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) نے ایس بی پی کے ان نئے ریگولیٹری اقدامات کے نفاذ سے پہلے ایکسچینج کمپنیوں میں قدم رکھا تھا۔