میزان بینک کی ریکارڈ 25 ارب سہ ماہی آمدنی

269

 

کراچی:میزان بینک نے 19 اکتوبر کو ستمبر 2023 میں ختم ہونے والی تیسری سہ ماہی کے لیے اپنی مالیاتی رپورٹ جاری کی۔ جس کے مطابق بینک نے 25 ارب روپے کی اپنی اب تک کی سب سے زیادہ سہ ماہی آمدنی حاصل کی۔

بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق بینک کی آمدنی میں اس غیر معمولی اضافے کو ریکارڈ کل آمدنی قرار دیا جا سکتا ہے۔

بروکریج ہاؤسٹاپ لائن سکیورٹیز کے مطابق بینک کی آمدنی میں نہ صرف سال بہ سال دو گنا سے زیادہ اضافہ ہوا، بلکہ جولائی سے ستمبر 2023 تک کے تین مہینوں کے دوران سہ ماہی کے لحاظ سے 48 فیصد کا غیر معمولی اضافہ بھی دیکھنے میں آیا۔

میزان بینک نے 2023 کی تیسری سہ ماہی میں 5 روپے فی حصص کے عبوری کیش ڈیویڈنڈ کا بھی اعلان کیا، جس سے سال کے پہلے نو مہینوں کے لیے کل ڈیویڈنڈ 12 روپے فی حصص ہو گیا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اس بات پر زور دیا کہ آمدنی میں اضافہ بنیادی طور پر بینک کے کی جانب سے حاصل کردہ  زیادہ خالص سپریڈ کی وجہ سے تھا۔ بینک کا خالص پھیلاؤ قرضوں اور دیگر مالیاتی مصنوعات سے حاصل ہونے والے ریٹرن بمقابلہ ڈپازٹس اور قرضوں پر ادا کیے گئے ریٹرن کے درمیان فرق کو ظاہر کرتا ہے۔ 2023 کی تیسری سہ ماہی میں ان اعداد و شمار میں سال بہ سال 102 فیصد اور سہ ماہی کے لحاظ سے 29 فیصد اضافہ ہوا، جو 64 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

اس نمو کے نتیجے میں بینک کا منافع سال بہ سال 84 فیصد بڑھ کر 121 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ دوسری طرف 2023 کی تیسری سہ ماہی میں ڈپازٹس کی لاگت سال بہ سال 68 فیصد بڑھ کر 57 ارب روپے ہو گئی۔ سہ ماہی کے لیے بینک کا خالص منافع تقریباً 64 ارب روپے پر رہا، جو کہ 102 فیصد سال بہ سال ہے۔ 2023 کے نو مہینوں میں حاصل ہونے والا کل خالص منافع تقریباً 155 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو کہ سال بہ سال ناقابل یقین 100فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

میزان بینک کی ‘دوسری’ آمدنی میں بھی صحت مند اضافہ ہوا۔ 2023 کی تیسری سہ ماہی میں دیگر آمدنی میں سال بہ سال 41 فیصد اضافہ ہوا، جو 6.2 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ یہ بنیادی طور پر فیس اور کمیشن کی آمدنی میں قابل ذکر اضافے کی وجہ سے تھا، جو سال بہ سال 34 فیصد اضافے کے ساتھ 4.6 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ مزید برآں زرمبادلہ کی آمدنی میں سال بہ سال 114 فیصد اضافہ ہوا، جو کل 1.6 ارب روپے ہے۔

جبکہ دیگر اخراجات میں سال بہ سال 52 فیصد اور تیسری سہ ماہی میں دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 19فیصد کا اضافہ ہوا، جو کہ 19.5 ارب روپے تک پہنچ گیا، ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اس کی وجہ بینک کے پھیلتے ہوئے برانچ نیٹ ورک اور افراط زر کے دباؤ کو قرار دیا۔

 بڑھتے ہوئے اخراجات کے باوجود بینک 2023 کی تیسری سہ ماہی میں اپنی لاگت سے آمدنی کے تناسب کو 28 فیصد تک بہتر بنانے میں کامیاب رہا، جو کہ 2022 کی تیسری سہ ماہی میں 36 فیصد اور2023 کی دوسری سہ ماہی میں رجسٹرڈ 30 فیصد سے ایک قابل ذکر پیشرفت ہے۔ 

بینک کی موثر ٹیکس کی شرح تیسری سہ ماہی میں 49 فیصڈ پر مستحکم رہی، جو پچھلے سال کی اسی مدت کی شرح کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم پچھلی سہ ماہی میں عائد کیے گئے سپر ٹیکس کی وجہ سے یہ شرح 2023 کی دوسری سہ ماہی میں ریکارڈ کیے گئے 53 فیصد سے 400 بیسس پوائنٹس کم ہو گئی ہے۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here