پاکستان سٹیٹ آئل کو 755 ارب روپے کی عدم وصولیوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا

568

 

پاکستان سٹیٹ آئل نے واجبات کی عدم ادائیگی کے تنازع پر پی آئی اے کو ایندھن کی سپلائی معطل کردی جس کے نتیجے میں 14 اندرون ملک پروازیں منسوخ اور چار دیگر تاخیر کا شکار ہوگئیں۔

تاہم ترجمآں پی آئی اے کے مطابق مزاکرات کے بعد اب سپلائی بحال کر دی گئی ہے۔

 

ملک کے سب سے بڑے فیول سپلائرپاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کو وصولیوں میں 755 ارب روپے کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، یہ خسارہ اس کی سالانہ آمدنی کا تقریباً 21 فیصد بنتا ہے۔

وفاقی حکومت کو پیش کی گئی اپنی حالیہ مالیاتی رپورٹ میں پی ایس او نے انکشاف کیا ہے کہ اس کے تقریباً 90 فیصد فنڈز سرکاری اداروں، خاص طور پر سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے ذمہ 478 ارب روپےواجب الادا ہیں۔ 

تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق مختلف اداروں سے مجموعی طور پر قابل وصول رقم 754.51 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، جس کے اصل واجبات 531.4 ارب روپے ہیں۔ نتیجتاً تیل کی مصنوعات اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے بین الاقوامی سپلائرز کو پی ایس او کے واجبات بڑھ کر 231 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ 15 اکتوبر تک کل واجبات 292 ارب روپے تھے، جس میں مقامی ریفائنریز کے واجب الادا 60 ارب روپے بھی شامل ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ بڑھتی ہوئی وصولیوں کا ایک بڑا حصہ تقریباً 478 ارب روپے ایس این جی پی ایل کے ذمہ ہے، جس میں تقریباً 115 ارب روپے تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج اور 361 ارب روپے ایل این جی کی فراہمی کے واجبات شامل ہیں۔

مزید یہ کہ پاور سیکٹر بھی 185 ارب روپے کے بقایا جات کے ساتھ پی ایس او کی مالی پریشانیوں میں نمایاں طور پر اضافے کا باعث ہے۔ اس میں پبلک سیکٹر جنریشن کمپنیوں اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے واجب الادا 151 ارب روپے شامل ہیں۔ حبکو کے ذمے 29 ارب روپے اور کپکو کے واجبات 5 ارب روپے ہیں۔

حکومت کی غیر ادا شدہ ذمہ داریوں کی وجہ سے پی ایس او کی جانب سے کویت پیٹرولیم اور قطر پیٹرولیم کو پیٹرولیم مصنوعات اور ایل این جی کی درآمدات کے لیے لیٹرز آف کریڈٹ اور سٹینڈ بائی لیٹر آف کریڈٹ کی شکل میں ادائیگیوں میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ 231.4 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ مزید برآں کمپنی ریفائنریوں پر 60 ارب روپے کی واجب الادا ہے، جس میں پارکو کو 32.4 ارب روپے واجب الادا ہیں۔

دوسری جانب پی ایس او نے واجبات کی عدم ادائیگی کے تنازع پر پی آئی اے کو ایندھن کی سپلائی معطل کر دی۔ اس تعطل کے نتیجے میں پی آئی اے کو 14 اندرون ملک پروازیں منسوخ کرنے اور چار دیگر میں تاخیر کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جس سے سینکڑوں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

پی آئی اے کے ترجمان نے ایئرلائن کے فلائٹ شیڈول پر ایندھن کی فراہمی کی معطلی کے شدید اثرات کی تصدیق کی۔ پی آئی اے اور پی ایس او کی انتظامیہ کے درمیان مبینہ طور پر پیر کی رات گئے تک مذاکرات جاری تھے۔ تاہم اب ترجمان پی آئی اے کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ آج صبح قومی ائیر لائن کو فیول کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے جس کے بعد مختلف ائیرپورٹس پر رکی ہوئی پروازوں کی روانگی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ 

ترجمان کے مطابق پاکستان سٹیٹ آئل سے یومیہ بنیادوں پر فیول کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے جس کے تحت پی آئی اے روزانہ 10 کروڑ روپے کی ادائیگی کرے گی اور اسی حساب سے فیول کی فراہمی ہوجائے گی۔

پروازوں کی  منسوخی اور تاخیر کے نتائج نہ صرف مسافروں تک بلکہ ایئر لائن کے فلائٹ عملے تک بھی پھیلے، جنہیں پروازوں کی روانگی میں خلل کے نتیجے میں چیلنجوں اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here