حکومت کا 8500 روپے امدادی قیمت سے کم پر کپاس خریدنے پر کارروائی کا حکم

224

 

نگران حکومت نے کپاس کی امدادی قیمتوں پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے اور 8500 روپے فی 40 کلو گرام کے طے شدہ نرخ سے کم پر کپاس کی خریداری کرکے صورتحال کا فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف ایکشن لیا ہے۔

وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اس سال کپاس کی وافر فصل ملک کے لیے باعث فخر ہے اور کاشتکاروں کے لیے اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ضروری ہے۔ حکومت نے کسانوں کو کسی بھی قسم کے نقصان سے بچانے کے لیے قیمت خرید کے حوالے سے واضح ہدایات دی تھیں۔

امدادی قیمت ابتدائی طور پر سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے رواں سال مارچ میں طے کی تھی۔ وزیر اعظم کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی کہ نگران وزیع اعظم انوار الحق کاکڑ نے اس صورتحال کا نوٹس لیا ہے جہاں سپورٹ پرائس سے کم کپاس خریدی جارہی ہے۔ انہوں نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کو معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اتوار کو عبوری وزیراعظم نے پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ اجلاس طلب کیا، جس میں کپاس کے کاشتکاروں سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی۔ وزیراعظم آفس میں ہونے والی ملاقات میں صوبوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی کپاس کے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ اپنی فصلوں کو امدادی قیمت سے کم پر فروخت کرنے کے خلاف مزاحمت کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبے میں کپاس کی قیمتیں سرکاری امدادی قیمت سے کافی نیچے آگئی ہیں۔

فوری کارروائی کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعلیٰ محسن نقوی نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹی سی پی کو قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے مارکیٹ سے کپاس کی خریداری شروع کرنے کی ہدایت کرے۔ 

محسن نقوی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے اور سندھ کے نگران وزیراعلیٰ مقبول باقر نے وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کو بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی قیمت 6500 روپے فی 40 کلو گرام تک گر گئی ہے، جو کہ بوائی کے سیزن کے آغاز پر وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کیے گئے 8500 روپے سے کافی کم ہے۔ .

“وزیراعظم نے فوری ایکشن لیا اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) سے رپورٹ طلب کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ٹی سی پی کپاس کی خریداری شروع کرے گا،” انہوں نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کپاس کی قیمتیں بحال ہو جائیں گی، اور کسانوں کو ان کی محنت کا صلہ دیا جائے گا۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here