لاہور:چکن کی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 35 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پولٹری انڈسٹری کے ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ بڑھتی ہوئی قیمتیں آنے والے مہینوں میں برقرار رہنے کی توقع ہے۔
کے اینڈ اینز کے مالک خلیل ستار نے کہا کہ چکن کی قیمت 2024 میں مزید بڑھے گی،کے اینڈ اینز ملک میں پولٹری پروڈکشن کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے جو فیڈ ملنگ، بریڈنگ، پروسیسنگ اور ریٹیل میں کام کرتی ہے۔
ڈان کی ایک رپورٹ میں چکن کی بڑھتی ہوئی قیمت کو پیداوار میں کمی کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کم پیداوار کے پیچھے ایک اہم عنصرحکومت کا اکتوبر 2022 میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ (GM) سویابین کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ ہے، جو پولٹری فیڈ کا ایک اہم جزو ہے۔
پاکستان میں صرف چند کمپنیاں گرینڈ پیرنٹ سٹاک (GPs) درآمد کرتی ہیں، یہ وہ پرندے ہوتے ہیں جو پیرنٹ سٹاک تیار کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ پیرنٹ سٹاک عام استعمال کے لئے برائلر کو فیڈکرتا ہے۔ پرندوں کی پیداوار کا تعین ہر سال درآمد کیے جانے والے گرینڈ پیرنٹ سٹاک کی تعداد سے ہوتا ہے۔ اوسطاً 25 ہزار پرندوں کا پیرنٹ سٹاک پیدا کرنے کے لیے 725 گرینڈ پیرنٹس کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے30 لاکھ برائلر پیدا ہوتے ہیں، ہر ایک کا وزن اوسطاً 2.02 کلوگرام ہوتا ہے۔
پنجاب پولٹری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی پولٹری انڈسٹری ہالینڈ، جرمنی اور امریکہ جیسے ممالک سے گرینڈ پیرنٹ سٹاک کے چوزے حاصل کرتی ہے۔
ملک خلیل ستارنے بتایا کہ گرینڈ پیرنٹ سٹاک کی سالانہ درآمد میں تیزی سے کمی آئی ہے، جو اس سال 2 لاکھ 67 ہزار پرندوں سے کم ہو کر صرف 65 ہزار رہ گئی ہے۔ نتیجتاً پاکستان میں استعمال کے لیے دستیاب برائلرز کی مقدار میں اس سال تقریباً 76 فیصد کمی متوقع ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 1.1 ارب سے کم ہوکر صرف 26.9 کروڑ رہ گئی ہے۔
پولٹری فیڈ پولٹری انڈسٹری میں ان پٹ لاگت کے 75 فیصد نمائندگی کرتا ہے۔ سویا بین ایک پروٹین سے بھرپور اجناس ہے جو بنیادی طور پر امریکہ، برازیل اور ارجنٹائن سے حاصل کی جاتی ہے، یہ پولٹری فیڈ کا 30 فیصد حصہ ہے۔ سویا بین پولٹری کے لیے بنیادی خوراک کا جزو ہے، جبکہ اس کا تیل انسانی استعمال کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
گزشتہ سال پاکستان نے کل 19 لاکھ ٹن سویا بین درآمد کیا جس میں 32 فیصد امریکہ سے درآمد کیا گیا، اس بارے یو ایس سویا بین ایکسپورٹ کونسل (یو ایس ایس ای سی) نے رپورٹ کیا ہے۔ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویا بین کی درآمد پر پابندی پولٹری کی صنعت کے اندر پیداوار میں نمایاں کمی کا باعث بنی ہے۔