اسلام آباد: پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل فون کی درآمدات میں رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران حیران کن طور پر 76 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس اضافے کا مقامی موبائل فون مینوفیکچررز نے خیر مقدم کیا ہے۔
پی بی ایس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اگست 2023 میں موبائل فون کی درآمدات11.13 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو کہ 2022 کے اسی مہینے کے مقابلے میں 77 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایم پی ایم اے) درآمدات میں اس اضافے کے بارے میں پرامید ہے کہ اس سے پاکستان میں موبائل فون کی جاری قلت دور ہو جائے گی۔
پی ایم پی ایم اے کے سینئر وائس چیئرمین مظفر پراچہ نے صورتحال پرکہا کہ درآمدات میں اضافے کا ایک اہم فیکٹر حکومت کی جانب سے موبائل فون سیٹ اور موبائل فون کے پارٹس دونوں کی ایک ہی زمرے کے تحت درجہ بندی کرنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ درآمدات میں اضافہ بنیادی طور پر کمپلیلیٹی ناکڈ ڈاؤن (سی کے ڈی) موبائل فونز پر مشتمل ہے۔ اس اضافے کی وجہ ڈالر کی کمی کے باوجود لیٹرز آف کریڈٹ (ایل سیز) پر پابندیوں کو کم کرنے کا حکومتی فیصلہ ہے۔ ستمبر کے وسط تک مقامی طور پر تیار کیے گئے سیٹوں سے مارکیٹ کی طلب کا تقریباً 90 فیصد پورا ہونے کی توقع ہے۔
مظفرپراچہ نے کہا کہ 3 غیر ملکی برانڈز سمیت ملک میں 30 موبائل اسمبلنگ یونٹس میں سے تقریباً تمام نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے، جن میں 20 لاکھ موبائل فون سیٹس تیار ہو چکے ہیں۔ مارچ 2023 میں زیادہ تر مینوفیکچرنگ یونٹ ڈالر کی کمی کی وجہ سے بند ہو گئے تھے۔
ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدیدار امیر اللہ والا نے کہا کہ مقامی سیل فون اسمبلرز اب ہر ماہ 35 لاکھ سیٹس تیار کر رہے ہیں، جن میں سمارٹ فونز اور فیچر فون دونوں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی مارکیٹ کی ضروریات ماہانہ تیس لاکھ سیٹوں کے لگ بھگ ہوتی ہیں، جس کی بنیادی وجہ فون کی تبدیلی اور استعمال کے دوران ہونے والے نقصانات ہیں۔