پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کیلئے بھرتیوں میں بے ضابطگیاں، سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش

281

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) میں بھرتیوں کے طریقہ کار پر اظہار تشویش کیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک اہم اجلاس بلایا جس میں بھرتیوں کے عمل سمیت پاکستان کے سائنسی اور تکنیکی منظرنامے کے حوالے سے متعدد اہم امور زیر غور لائے گئے۔

بھرتیوں کے عمل میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کیلئے ولید بن مشتاق کی طرف سے عوامی پیٹیشن جمع کرائی گئی۔ ولید بن مشتاق نے پریشان کن انکشاف کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ امیدواروں کو تحریری ٹیسٹ کی تاریخ اور وقت جیسی اہم تفصیلات سے بے خبر رکھا گیا۔ انٹرویو کے لیے کوالیفائی کرنے والے کچھ امیدواروں کو انٹرویو کے خطوط موصول ہوئے جبکہ انٹرویو ایک دن پہلے ہی ہو چکے تھے۔ ولید بن مشتاق نے الزام لگایا کہ جب انہوں نے بھرتی کے پورے عمل کے بارے میں پی ایس کیو سی اے سے وضاحت طلب کی تو انتظامیہ کی جانب سے ان کے ساتھ اہانت آمیز سلوک کیا گیا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹ سردار محمد شفیق ترین نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ انہیں اسی نوعیت کی متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ان خدشات کے جواب میں وزارت کے سیکرٹری نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ بھرتی کا پورا عمل منسوخ کر دیا گیا ہے اور اس کی مکمل انکوائری ہو رہی ہے۔ اس تحقیقات کی رپورٹ ایک ماہ کے اندر کمیٹی میں پیش کردی جائے۔

جب کمیٹی نے قانون سازی کے معاملات کی طرف توجہ مبذول کرائی تو اسے بتایا گیا کہ “پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023” کی منظوری کے ساتھ ایک قابل ذکر سنگ میل عبور کیا ہے۔ قانون سازی کا یہ اہم حصہ، جسے سینیٹر زرقا سہروردی تیمور نے بنایا ہے، اس کا مقصد پی ایس کیو سی اے  پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی ) کی رپورٹس پر پارلیمانی نگرانی کو بڑھانا ہے۔ ترمیم شدہ بل کے تحت اب اے جی پی کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پی ایس کیو سی اے کا مالیاتی آڈٹ پیش کرنا لازمی ہے۔ یہ پیشرفت ملک میں معیارات اور کوالٹی کنٹرول کے انتظام میں زیادہ شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے میں ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتی ہے۔

کمیٹی میں ایک اور اہم بل بھی زیر بحث آیا۔ “پاکستان حلال اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023” بھی سینیٹر زرقا سہروردی تیمور نے پیش کیا ہے۔ حکام نے تصدیق کی کہ مجوزہ ترامیم کو پہلے ہی پاکستان حلال اتھارٹی کے قواعد و ضوابط میں شامل کر لیا گیا ہے جو ملک کی مصنوعات کی بین الاقوامی معیارات کے ساتھ سرٹیفیکیشن کو ہم آہنگ کرتی ہے۔ تاہم، سینیٹر رقا سہروردی تیمور نے کمیٹی کو پاکستان حلال اتھارٹی کے تفصیلی قواعد و ضوابط فراہم کرنے کی درخواست کی، جس کے نتیجے میں بل پر مزید بحث اگلے اجلاس تک موخر کردی گئی۔

یہ پیش رفت ملک کے سائنسی اور تکنیکی شعبے کے اندر حکمرانی اور شفافیت کو بڑھانے کے لیے سینیٹ کمیٹی کے عزم کو واضح کرتی ہے۔ پی ایس کیو سی اے  کی بھرتی سے متعلق مسائل اور ان اہم مسودہ ہائے قانون کی منظوری اہم خدشات کو دور کرنے اور پاکستان کے تکنیکی منظرنامے کو آگے بڑھانے کے لیے لگن کی عکاسی کرتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here