لاہور: انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے بتایا ہے کہ مالی سال 23-2022ء میں اسے بعد از ٹیکس 9.66 ارب روپے منافع ہوا ہے۔ یہ اس سے پچھلے سال کی اسی مدت میں 15.8 ارب روپے منافع کے مقابلے میں تقریباً 39 فیصد کم ہے۔
کمپنی کی فی شیئر آمدن (ای پی ایس) مالی سال 2022 میں 201 روپے کے مقابلے میں مالی سال 2023 میں 123 روپے رہی۔ پاکستان میں ٹویوٹا گاڑیوں کی اسمبلر کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس 25 اگست کو ہوا جس میں 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے سال کیلئے کمپنی کی مالی اور آپریشنل کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
کمپنی نے 29 روپے فی شیئر کے حتمی نقد منافع کا اعلان کیا۔ یہ 42.8 روپے فی حصص کے پہلے سے ادا کیے گئے مشترکہ عبوری نقد منافع کے علاوہ تھا جو پورے سال کو 71.8 روپے فی شیئر پر تقسیم کرتا ہے۔ سہ ماہی بنیادوں پر انڈس موٹر کی بعد از ٹیکس منافع میں 19 فیصد اضافہ ہوا۔
مالی سال 2023 کے دوران آٹو اسمبلر نے 275 ارب روپے کے مقابلے میں 178 ارب روپے کی آمدنی بتائی جو 35 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہے۔
اے کے ڈی سکیورٹیز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی سال 2023 کے لیے، فروخت کے حجم میں 58 فیصد نمایاں کمی کی وجہ سے ٹاپ لائن کو 35 فیصد کی سالانہ کمی کا سامنا کرنا پڑا، جس میں اسی مدت میں 74 ہزار 500 یونٹس کے مقابلے 31 ہزار 100 یونٹس فروخت ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ آئی ایم سی کا مجموعی مارجن مالی سال 2022 میں 6.7 فیصد کے مقابلے مالی سال 2023 میں کم ہو کر 4.5 فیصد ہو گیا۔ اس کی وجہ مالی سال 2023 کے دوران فروخت ہونے والی اشیا کی بلند قیمت کو قرار دیا جا سکتا ہے۔
آپریٹنگ اخراجات مالی سال 2022 میں 4.53 ارب روپے کے مقابلے میں مالی سال 2023 میں 4.49 ارب روپے ہوئے یعنی بڑی حد تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
کمپنی نے اپنی دیگر آمدنی میں 10 فیصد بہتری دیکھی گئی، جو مالی سال 2022 میں 12.94 ارب روپے سے مالی سال 2023 میں 14.18 ارب روپے ہوگئی ۔ اے کے ڈی سیکیورٹیز کے بقول یہ شرح سود میں اضافے سے منسوب ہے۔
اسی طرح، انڈس موٹر کی مالیاتی لاگت مالی سال 2023 میں نمایاں طور پر بڑھ کرقریباً 15 کروڑ روپے تک پہنچ گئی، جبکہ مالی سال 2022 میں لگ بھگ 12 کروڑ روپے کے مقابلے میں 23 فیصد اضافہ ہوا۔
مالی سال 2023 کے دوران، کمپنی نے 9.65 ارب روپے کے مقابلے میں 7.13 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، تاہم، مؤثر ٹیکس کی شرح مالی سال 2022 میں 38 فیصد کے ای ٹی آر کے مقابلے میں مالی سال 2023 میں 42 فیصد سے زیادہ تھی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ آخری لمحات کے معاہدے کے طے پانے کے باوجود، پاکستان میں صنعتیں اور صارفین اب بھی وہی معاشی پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں جو پہلے درپیش تھیں۔
ملک کے آٹو سیکٹر کو خاص طور پر معاشی مشکلات کا سامنا ہے، جس میں درآمدات کے لیے درکار ایل سیز کو تحفظ دینے میں سیکٹر کی ناکامی بھی شامل ہے۔
ایل سی ایشو کے علاوہ اس شعبے کو زیادہ قیمتوں اور ریکارڈ بلند شرح سود کی وجہ سے طلب میں کمی کا سامنا ہے۔ روپیہ کی گراوٹ بھی ظاہر ہے مدد نہیں کر رہی۔
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 24-2023 کے پہلے مہینے میں کاروں کی فروخت میں سالانہ 57 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ پی اے ایم اے کے ساتھ رجسٹرڈ کار مینوفیکچررز نے جولائی کے مہینے میں مجموعی طور پر صرف 5 ہزار 92 یونٹس فروخت کیے۔