پشاور: قیمتی دھاتوں، بیس میٹلز اور نایاب زمینی اجزاء (REEs) کے وسیع و عریض غیر استعمال شدہ وسائل کے ساتھ پاکستان کے معدنی شعبے کے پاس ترقی کے نمایاں مواقع موجود ہیں۔
معدنیات کے شعبے کے ماہر اور وزارت خزانہ کے تحت سیکٹورل کونسل فار ماربل، گرینائٹ اینڈ منرلز کے رکن محمد یعقوب شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو چین سے سیکھنا چاہیے جو کان کنی کی صنعت میں عالمی رہنما بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو قیمتی دھاتوں اور پتھروں کی دریافت کیلئے بہترین مائننگ انڈسٹری کی اشد ضرورت ہے کیونکہ مختلف اقسام کی قیمتی دھاتیں جیسا کہ سونا، پلاٹینم، چاندی، تانبا، سیسہ، زنک، کوبالٹ، بسمتھ اور نکل کے علاوہ کئی نایاب زمینی اجزاء گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں تاحال غیر دریافت شدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کان کنی کے چینی ماڈل کو اپنا کر اور جدید ویلیو ایڈیشن کے طریقوں پر عمل کرکے پاکستان معدنیات کے شعبے میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ اس شراکت داری سے ناصرف گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں معدنیات کی دولت حاصل ہو گی بلکہ روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے اور مجموعی معاشی ترقی کو فروغ ملے گا۔
چین کی طرح معدنیات کی تلاش کے جدید طریقوں اور مشینی کان کنی کے ذریعے اِس شعبے کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو گا اور اس شعبے کو اقتصادی طور پر قابل عمل بنائے گا۔ یہ تبدیلی صرف کان کنی کی حد تک نہیں بلکہ دیگر کئی شعبوں کی ترقی کا باعث بنے گی۔
پاکستان نے نایاب زمینی اجزاء کی تلاش کے لیے خیبر پختونخواہ میں آٹھ اہم مقامات کی نشاندہی کی ہے جو مانسہرہ سے پاک افغانستان سرحد تک 200 کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اس صلاحیت سے استفادہ کیلئے پاکستان کو خاص طور پر چین سے تکنیکی مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
2022ء میں سونے کی عالمی پیداوار میں چین کا حصہ 10 فیصد جبکہ تانبے کی پیداوار میں 43 فیصد تھا۔ چین کی کان کنی کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جون 2022ء کے مقابلے میں جون 2023ء میں 1.5 فیصد اضافے کے ساتھ سال کے آخر تک 4.10 فیصد نمو متوقع ہے۔
چین کے کان کنی کے ماڈل اور ویلیو ایڈیشن فریم ورک کو اپناتے ہوئے پاکستان کا مقصد ملک بھر میں متعدد کان کنی اور ویلیو ایڈیشن یونٹس قائم کرنا ہے۔ یہ تبدیلی دیگر صنعتوں جیسا کہ فوڈ پروسیسنگ، بجلی کی پیداوار اور تعمیرات تک پھیلی ہوئی ہے جس کا انحصار خام مال کی مستحکم فراہمی پر ہے۔
اس وقت پاکستان معدنیات کی تقریباً پانچ ہزار سائٹس پر کام کر رہا ہے جہاں 30 ہزار افراد کام کرتے ہیں، اس شعبے سے 50 ہزار چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے منسلک ہیں۔ پیداواری صلاحیت اور معاشی استحکام کے فروغ کے لیے معدنیات کی تلاش کی جدید تکنیک اور مشینی کان کنی معدنی شعبے کے لیے اشد ضروری ہے۔