چھ ممالک کو برکس کا حصہ بننے کی دعوت، پاکستان کے معاشی مسائل شمولیت میں رکاوٹ

328

لاہور: برکس (BRICS) نے 15ویں سربراہی کانفرنس کے اختتام پر سعودی عرب، ایران، ایتھوپیا، مصر، ارجنٹائن اور متحدہ عرب امارات کو ترقی پذیر ممالک کی اس تنظیم کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے جبکہ پاکستان کے معاشی معاملات اس کی شمولیت کی راہ میں رکاوٹ ہیں حالانکہ چین کی جانب سے اس حوالے سے کافی کوششیں کی گئیں۔

پندرھویں برکس سربراہی کانفرنس 24 اگست کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں اختتام ہوئی۔ اس سال کی تقریب کا عنوان ’’برکس اور افریقہ: باہمی تیز رفتار، پائیدار ترقی اور جامع کثیرالجہتی شراکت داری‘‘ تھا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی افریقہ صدر سائرل رامفوسا نے کہا کہ عدل، شفافیت، شمولیت اور خوشحالی پر مبنی دنیا کی تعمیر کیلئے برکس ایک نئے سفر کا آغاز کر رہی ہے۔

مذکورہ چھ ممالک یکم جنوری 2024ء کو برکس کا حصہ بن جائیں گے جبکہ برازیلی صدر لولا ڈی سلوا کے مطابق اس تنظیم کے دروازے مزید ممالک کو خوش آمدید کہنے کیلئے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبلائزیشن کے وعدے وفا نہیں ہو سکے اور اب وقت آن پہنچا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون کی راہیں دریافت کی جائیں۔

ادھر رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے ایسوسی ایٹ پروفیسر امجد زرین کے خیال میں اس کانفرنس کی سب سے اہم چیز یہی تھی، ’’برکس کی توسیع۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اَب تک بہت سے ممالک نے اس تنظیم میں شمولیت کیلئے اپنی دلچسپی ظاہر کی جن میں سعودی عرب، ایران، انڈونیشیا، مصر، ایتھوپیا اور ارجنٹائن شامل ہیں تاہم اس کیلئے معیار کا بھی تعین ہونا چاہیے۔

ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان تعاون کے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر برکس ایک کھلا اور جامع طریقہ کار ہے۔ زیادہ سے زیادہ ممالک نے بلاک میں شامل ہونے کے لیے درخواست دی ہے اور امید ہے کہ وہ اس کا تعاون حاصل کریں گے۔

چین میں جنوبی افریقہ کے سفیر ڈاکٹر سیابونگا سائپرین کلی نے کہا ہے کہ “ہمیں مدعو کیا گیا تھا اور 2010 میں برکس کے رکن بن کر برکس کی توسیع سے سب سے پہلے مستفید ہوے تھے اب ہم اس کے فوائد سے پوری طرح واقف ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ برکس میں شمولیت کے بعد اس کے رکن ممالک کے ساتھ جنوبی افریقہ کی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر چین کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ چین 2009 سے پہلے جنوبی افریقہ کے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک تھا لیکن سب سے بڑا نہیں۔ برکس میں شمولیت کے بعد چین جنوبی افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا۔ برکس ممالک دنیا کی تقریباً 41 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (PBC) کے پروگرام مینیجر محمد کریم احمد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’’برکس ممالک ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں اور انہوں نے اپنے ملک، اپنے معاشی حالات اور صنعتی ترقی کو بہتر کیا ہے، اور بلاک میں شامل ہو کر اپنے لیے نئی منڈیاں تلاش کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میں برکس کا رکن بننا پاکستان کے لیے بہت خوش قسمتی ہوگی۔ اس سال برکس سربراہی اجلاس میں تقریباً 40 ممالک شریک ہیں جبکہ پاکستان کا نام کہیں نہیں آیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی برکس میں شمولیت میں سب سے بڑی رکاوٹ اس کے معاشی مسائل ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان کا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس نے بھی بڑی مشکلات پیدا کیں۔ برکس کی تمام معیشتیں کافی مستحکم ہیں۔ جب تک پاکستان اپنے معاشی حالات بہتر نہیں کرتا، برکس کی رکنیت مشکل ہو سکتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here