لاہور: پٹرولیم کمپنی ہیسکول (Hascol) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اس نے مالی سال 23-2022 کا اختتام 14.49 ارب روپے کے مجموعی خسارے کے ساتھ کیا ہے۔
گو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں کمپنی کی آمدن میں بالترتیب 92 فیصد اور 90 فیصد کا حیران کن اضافہ ہوا۔ تاہم بھاری خسارے نے بحالی کی اُن امیدوں پر پانی پھیر دیا جو 2021ء میں ہیسکول نے دکھائی تھی جب اس کا خسارہ 2020ء کے 23.54 ارب روپے سے ایک تہائی کم ہو گیا تھا۔
کمپنی نے اپنی کارکردگی میں کمی کی وجہ پاکستان کو 2022 میں پیش آنے والی مشکلات کو قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈالر کی اڑان بھی اہم وجہ ہے جو جنوری 2022ء میں 176.31 روپے پر تھا اور دسمبر 2022ء میں 224.76 روپے تک پہنچ گیا۔
ہیسکول نے اپنی رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح غیرملکی زرمبادلہ کی کمی نے بینکنگ سیکٹر کو متاثر کیا اور درآمدات کی ادائیگیوں کیلئے مشکلات پیدا ہو گئیں۔ اس سے تیل کی درآمد کا شعبہ بھی متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکا۔
مہنگائی کی بلند ترین شرح کو کنٹرول کرنے کیلئے مرکزی بینک نے سخت ترین مالیاتی اقدامات کیے۔ انٹر بینک سود کی شرح جنوری میں 11.68 فیصد سے بڑھا کر دسمبر میں 17.29 فیصد کر دی۔ یہ ایسا منظر تھا جس نے ہیسکول کے لیکویڈیٹی بحران کو بڑھا دیا جو پہلے ہی قرض دہندگان کی ادائیگیوں کیلئے پریشان تھی تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے سپلائر (Vitol) اور بینکنگ شراکت داروں کی کریڈٹ سپورٹ کے ساتھ صورتحال کو قابو کرنے کے قابل ہوئی۔
ایک آزاد معاشی تجزیہ کار ارسلان عارف سومرو سے جب پوچھا گیا کہ گزشتہ برس آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی صورتحال کیسی رہی تو ان کا جواب تھا ’بہت بری۔‘
انہوں نے کہا کہ ’’محض یہ کہنا کہ گزشتہ سال آئل کمپنیوں کیلئے برا رہا، غلط بیانی ہو گی۔ ہیسکول مسلسل مارکیٹ شیئر حاصل کر رہا ہے تاہم مجموعی طور پر یہ تمام کمپنیوں کیلئے انتہائی مشکل وقت رہا ہے۔‘‘
ارسلان عارف سومرو کا کہنا تھا کہ 2022ء میں بڑے پیمانے پر سیلاب نے تیل کی طلب میں کمی کی۔ میکرو اکنامک سکڑاؤ، روپے کی بے قدری، او ایم سی کے ریگولیٹڈ مارجن اور مالیاتی لاگت میں اضافہ، اور سب سے بڑھ کر ایل سیز کا مسئلہ ایسے عوامل تھے جن کی وجہ سے تیل کمپنیوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔‘‘
دوسری جانب ہیسکول کی ذیلی کمپنیوں کو بھی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ سب سے بڑا نقصان تقریباً 6 کروڑ روپے ہے۔ کمپنی کے دو ذیلی ادارے ہیسکول لبریکنٹس اور ہیسکومبی لبریکنٹس ہیں۔
16جون کو ہیسکول کے حریفوں میں سے ایک تاج گیسولین نے ہیسکول میں 41 فیصد شیئرز حاصل کرنے کے لیے بولی لگائی۔ ہیسکول نے کہا کہ یہ پیشکش مستعدی، قیمت کے تعین اور انویسٹمنٹ کی مقدار، اپنی ذمہ داریوں کی کامیاب تنظیم نو اور لین دین کے دستاویزات کی گفت و شنید پر منحصر ہے۔
چیز سکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف فاروق بتاتے ہیں کہ ’’آخری رپورٹ کردہ اعداد و شمار ایک تاریک تصویر پیش کرتے ہیں، جس میں 61 ارب روپے کی منفی ایکویٹی اور 104 ارب روپے کی واجبات صرف 43.7 ارب روپے کے اثاثوں کے ساتھ موجود ہیں۔ تاج ممکنہ طور پر قرض ہولڈرز کے ساتھ بات چیت میں مشغول ہو گا اور قرض کی اس طرح سے تنظیم نو کرے گا جس سے نئے ایکویٹی ہولڈرز کے لیے کچھ قدر باقی رہ جائے۔‘‘ ہیسکول پہلے ہی اپنے تمام قرض دہندگان کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاکہ اس کے 54 ارب روپے کے پورے قرض کی تنظیم نو کی جا سکے۔
یوسف فاروق نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ “وہ (تاج) خسارے میں چلنے والے پمپوں کو بند کر کے اور منافع کمانے والے پمپس کو بڑھا کر فیصلہ کن کارروائی کر سکتے ہیں۔ چونکہ موجودہ مالیات دستیاب نہیں ہیں، اس لیے کمپنی کی مالی صحت کی موجودہ حالت کا پتہ لگانا مشکل ہے۔”