اسلام آباد: منگل کو انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 2.78 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق دوپہر کے وقت مقامی کرنسی 291.3 روپے پر ٹریڈ ہو رہی تھی، جب کہ اس کی گزشتہ کلوزنگ قیمت 288.5 روپے پر ہوئی تھی۔
تاہم دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کا تبادلہ 300 روپے سے اوپر ہو رہا ہے۔ کرنسی ڈیلر ظفر پراچہ نے وضاحت کی کہ روپے کی قدر میں یہ کمی متوقع تھی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کی بنیاد پر اوپن مارکیٹ اور انٹربینک مارکیٹ کی شرح تبادلہ میں مثالی طور پر ایک فیصد کا فرق ہونا چاہیے۔
ظفرپراچہ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اوپن مارکیٹ میں اضافہ کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، جو انٹربینک مارکیٹ کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ وفاقی سطح پر انتظامی تبدیلی نے بھی ڈالر کی قدر کے اتار چڑھاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ عام طور پر سبکدوش ہونے والی حکومتیں اپنے مشکل فیصلے عبوری جانشینوں کے لیے چھوڑ دیتی ہیں جن کا سیاسی حصہ کم ہی ہوتا ہے۔
روپے پر مسلسل دباؤ کی توقع کرتے ہوئے ظفر پراچہ نے روشنی ڈالی کہ حکومت کی پالیسیاں متصادم ہیں، انہوں نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مالیاتی اعتبار سے مضبوط ہونے کے باوجود پالیسیوں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔
حالیہ دنوں میں اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 302 روپے تک پہنچا جو آئی ایم ایف کی جانب سے اوپن اور انٹربینک ایکسچینج ریٹ کے درمیان ایک سے ڈیڑھ فیصد کے فرق کو برقرار رکھنے کے لیے مقرر کردہ حد سے تجاوز کر گیا تھا۔
جون کے آخر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی معاہدے کی شرائط کے تحت پچھلی مخلوط حکومت نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ دونوں میں کرنسی کی یکساں شرح کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا تھا جس سے اوپن مارکیٹ ویلیو میں 1.5 فیصد تک معمولی اضافے کی اجازت دی گئی تھی۔