گیس پائپ لائن: ’پاکستان کا نوٹس مسترد ہوا، ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے ایران نے 10 سال کا وقت دیا‘

416

اسلام آباد: ایران نے اربوں ڈالر کے گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کو روکنے کیلئے پاکستان کے فورس میجر نوٹس کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے بجائے معاہدے کے مطابق ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے پاکستان کو مزید 10 سال کا وقت دے دیا۔

سبکدوش ہونے والے وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تکمیل کیلئے بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود مثبت حل تلاش کیا جائے گا۔

مصدق ملک کے مطابق ایران نے اربوں ڈالر کے گیس منصوبے کی تعمیر روکنے کیلئے پاکستان کے فورس میجر نوٹس کو مسترد کر دیا اور اس کے بجائے گیس سیلز اینڈ پرچیز ایگریمنٹ کے تحت پاکستان کو اس  کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دو مرحلوں میں پانچ، پانچ سال کی توسیع دی۔

انہوں نے اُن دعوئوں کی سختی سے تردید کی جن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایران کو ایک نیا نوٹس جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک دہائی قبل ایران کو فورس میجر نوٹس دیا تھا جسے ایران نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

قومی اسمبلی کے سوال و جواب کے وقفے کے دوران افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے مصدق ملک نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں مارچ 2024ء تک پوری کرنے کا پابند ہے۔

انہوں نے اس معاملے کے حل کیلئے باہمی تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلسل بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود مثبت تصفیہ تلاش کرنے کیلئے ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، حکومت ایران سے توانائی کی درآمد کے لیے بین الاقوامی فورمز سے بھی رابطے میں ہے۔

وزیر مملکت نے انکشاف کیا کہ پاکستان آئی پی گیس لائن منصوبے کے لیے امریکی پابندیوں سے استثنیٰ کے لیے سفارتی ذرائع سے بھی بات چیت کر رہا ہے۔ اس سے قبل ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی وجہ سے پائپ لائن پر کام روک دیا گیا تھا کیونکہ امریکی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کے لیے استثنیٰ جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر پابندی ختم ہونے کے بعد منصوبے کی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔ دیگر ممالک کے برعکس امریکی انتظامیہ نے پاکستان کو ایران سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے چھوٹ کی پیشکش نہیں کی۔

جرمانے کی شق کی وضاحت کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ معاہدے میں کوئی سزا شامل نہیں، اگر پاکستان معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا تو ایران قانونی عمل کے ذریعے کسی بھی ممکنہ نتائج کا تعین کرے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here