تاریخی سکوک کا اجراء، اسلام آباد ایکسپریس وے کیلئے 371 ارب روپے آمدن

255
Historic Sukuk issuance: Rs.371bn generated for Islamabad Expressway

اسلام آباد: حکومت نے کامیابی کے ساتھ اسلام آباد ایکسپریس وے منصوبے سے متعلق جی او پی اجارہ سکوک کے اجراء کے ذریعے مجموعی طور پر 371 ارب روپے جمع کر لیے۔

یہ 2008ء میں حکومت پاکستان کے اجارہ سکوک پروگرام کے آغاز کے بعد سے حکومت کی طرف سے ایک ہی نیلامی میں جاری کردہ سکوک کی سب سے زیادہ قیمت ہے، جس سے جاری کردہ سکوک کی مجموعی قیمت میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے، یہ قیمت 3.5 ٹریلین روپے ہے۔

حالیہ نیلامی میں مختلف بینکوں کی شرکت دیکھی گئی، جس میں سکوک کی 6 مختلف ویلیو کی بولیاں دستیاب تھیں۔ ان میں 1، 3، اور 5 سالہ فکسڈ ریٹ سکوک کے ساتھ ساتھ 1، 3 اور 5 سالہ متغیر شرح سکوک شامل ہیں۔

اگرچہ حکومت کا ابتدائی ہدف نیلامی سے 240 ارب روپے اکٹھا کرنا تھا مگر اس کا ریسپانس زبردست تھا، اور سکوک کو 508 ارب روپے سے زیادہ کی بولیاں موصول ہوئیں۔ 508 بلین (تقریباً 1.77 بلین ڈالر)، جو ہدف سے 200 فیصد سے زیادہ  تھا۔ بالآخر، 5 قسم کی ویلیو میں 371 ارب جاری کیے گئے، اور 5 سالہ فکسڈ ریٹ مالیت کے لیے بولیاں مسترد کر دی گئیں۔

سکوک کی مدت کے لحاظ سے ان سکوک سے وابستہ کرایہ کی شرحیں 18.49 فیصد سے 23.62 فیصد سالانہ تک مختلف تھیں۔ کرایہ کی ادائیگی نیم سالانہ کی جائے گی۔

سکوک کے اجراء کا بنیادی اثاثہ اسلام آباد ایکسپریس وے تھا جس میں ‘اجارہ سیل’ اور ‘لیز بیک’ ٹرانزیکشن شامل تھی۔ سکوک کے شریعت کے مطابق ڈھانچے کی منظوری سٹیٹ بینک آف پاکستان کی شریعہ ایڈوائزری کمیٹی نے دی تھی۔ اس لین دین کی سہولت میزان بینک لمیٹڈ، دبئی اسلامک بینک پاکستان لمیٹڈ، اور بینک الفلاح لمیٹڈ نے کی، جو مشترکہ مالیاتی مشیر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

سکوک کے اجراء میں بینکوں کی بڑھتی ہوئی شمولیت سے نہ صرف اسلامی بینکوں کے منافع میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ حکومت کو مختلف منصوبوں یا اخراجات کے لیے نسبتاً کم منافع کی شرح پر سرمایہ اکٹھا کرنے کے قابل بناتا ہے، جو باہمی طور پر فائدہ مند منظر پیش کرتا ہے۔

سال 2023 میں حکومت پہلے ہی مختلف منصوبوں کے ذریعے 700 ارب روپے کی تاریخی رقم اکٹھی کر چکی ہے۔ یہ بینکنگ سیکٹر میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

آئی بی اے میں سنٹر آف اسلامک فنانس اینڈ اکنامکس کے ڈائریکٹر احمد صدیقی نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سکوک کی طرف فنڈ ریزنگ کے لیے بڑھتے ہوئے جھکاؤ کا مقصد سود پر مبنی معاشی ماڈلز سے ہٹنا ہے۔ سکوک کا استعمال شریعت پر مبنی اصولوں کے ساتھ ہم آہنگی کی حکومتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، جس سے معیشت اور اسلامی کیپٹل مارکیٹ دونوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here