لاہور: پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے اپنا موٹرسائیکلیں بنانے والا یونٹ 31 جولائی سے 15 اگست تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بھیجے گئے مراسلے میں کمپنی نے اس فیصلے کی وجہ انوینٹری کی کمی کو قرار دیا ہے۔
یہ رواں سال کے دوران سوزوکی کی موٹرسائیکل سازی کے شعبے کی آٹھویں بندش ہے۔ پرافٹ نے اس معاملے پر پاک سوزوکی کے سربراہ تعلقات عامہ شفیق احمد شیخ سے معاملہ جاننے کی کوشش کی تاہم اس میں کامیابی نہیں مل سکی۔ البتہ چیئرمین ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسمبلرز محمد صابر شیخ نے بتایا کہ انوینٹری کی کمی کو پیداواری یونٹ کی بندش سے جوڑا جا سکتا ہے۔ بینکوں کی جانب سے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کے عدم اجراء کی وجہ سے باہر سے جزوی تیار شدہ یونٹ، خام مال اور پرزہ جات کی درآمد میں رکاوٹوں کے باعث سارے آٹوموٹیو سیکٹر کو مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے فروخت میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے جس سے اُس ذخیرے میں بھی کمی آئی ہے جو کمپنیاں عام طور پر رکھتی ہیں۔
سوزوکی اپنا موٹرسائیکل سازی کا پلانٹ رواں سال کے دوران اَب تک آٹھ بار بند کر چکی ہے۔ 2 جنوری سے 6 جنوری تک، 20 مارچ سے 31 مارچ تک، 4 اپریل سے 27 اپریل تک، 2 مئی سے 9 مئی تک، 23 مئی سے 10 جون تک، 12 جون سے 16 جون تک اور 22 جون سے 18 جولائی تک کی طویل ترین بندش۔ اس کا مطلب ہے کہ سوزوکی نے پچھلے چھ ماہ کے دوران 117 دن موٹرسائیکل ساز یونٹ کو بند کیے رکھا۔
اس کے برعکس سوزوکی کی کاروں کی مینوفیکچرنگ رواں سال کے دوران کم و بیش نو بار بند ہوئی۔ سب سے پہلے 2 جنوری سے 6 جنوری تک کار ساز پلانٹ کو بند رکھا گیا، اس کے بعد 9 جنوری سے 13 جنوری، 16 جنوری سے 20 جنوری، 13 فروری سے 17 فروری، 20 فروری سے 21 فروری، 14 اپریل اور 17 اپریل کو، 2 مئی سے 9 مئی تک اور 22 جون سے 18 جولائی تک۔ یوں رواں سال پاک سوزوکی کا کار ساز یونٹ 59 دن بند رہا۔