HBL زرعی سروسز کسانوں کو کیا اور کیسی خدمات فراہم کرے گی؟

203

 زرعی سروسز کسانوں کو کیا اور کیسی خدمات فراہم کرے گی؟

لاہور: زرعی شعبے میں قدم رکھنے کیلئے ذیلی کمپنی بنانے کے اعلان کے بعد اَب حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ’’ایچ بی ایل زرعی سروسز‘‘ کے باقاعدہ قیام سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔ 

پاکستان میں زرعی قرضوں کی صورتحال

حبیب بینک کی ذیلی کمپنی کا آغاز مُلک کے زرعی شعبے کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہو گا جو رسمی بینکاری نظام سے خاطر خواہ سہولیات پانے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستان میں ایک طویل عرصے تک زرعی قرضے ’ہائی رسک‘ سمجھے جاتے رہے ہیں۔ چھوٹے کاشتکار رسمی بینکاری نظام تک رسائی حاصل نہیں کر سکے کیونکہ اُن کے پاس بطورِ ضمانت پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ قرضوں کی واپسی کے اوقات بھی شازونادر ہی فصل کے تیار ہونے کے موسموں سے میل کھاتے ہیں۔ نتیجتاً کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کم رہتی ہے۔ 

مثال کے طور پر پی ڈبلیو سی کی تحقیق کے مطابق 2022ء میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ای) اور زراعت کیلئے قرضوں کی مختص رقم نسبتاً کم رہی جو مجموعی قرضوں کا محض 8 فیصد بھی نہیں تھی۔ بالخصوص چھوٹے کاروباروں کیلئے مجموعی قرضوں کا 4.2 فیصد مختص کیا گیا جبکہ زرعی قرضوں کیلئے صرف 3.6 فیصد رقم رکھی گئی۔ زرعی قرضوں میں کمی کا یہ رجحان نیا نہیں بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے اور یہ رجحان مذکورہ دونوں اہم شعبوں کو قرضے دینے کے لیے زائد توجہ اور مدد کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔

’’ایچ بی ایل زرعی‘‘ کیا کرے گی؟ 

ایچ بی ایل کی جانب سے گزشتہ ہفتے اپنی ’’2022 کی امپیکٹ اینڈ سسٹین ایبلیٹی رپورٹ‘‘ کے اجراء کے موقع سی ای او ایچ بی ایل محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایچ بی ایل سٹیٹ بینک سے “زرعی” کے نام سے خصوصی ذیلی کمپنی قائم کرنے کی اجازت حاصل کر چکا ہے، اس کمپنی کے قیام سے چھوٹے کسانوں کو زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

ایک طویل عرصے سے سب سے بڑا مسئلہ یہ رہا ہے کہ بینک زراعت، فصلوں کے سیزن اور کسانوں کی ضروریات کو نہیں سمجھ پائے۔ صرف اور صرف زراعت پر مرتکز ذیلی کمپنی ہی یہ کام کر سکتی ہے۔ پرافٹ نے اس مسئلہ کو اجاگر کیا تو ایچ بی ایل کے سربراہ محمد اورنگزیب نے بھی اتفاق کیا کہ اس مسئلے کو یقیناََ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم مکمل تحقیق اور غوروخوض کے بعد اس شعبے میں قدم رکھ رہے ہیں اور اگر دیگر بینک بھی اس میدان میں آتے ہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔‘‘

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ’’ہم یہ موقع اَب تک ضائع کرتے آئے ہیں۔ جیسا کہ آپ نے کہا کہ ہم اَب تک ڈیری اور لائیوسٹاک میں کیوں نہیں تھے؟ ویسے بھی اس شعبے میں ادائیگیوں کی صلاحیت بہتر ہو چکی ہے۔ ڈیفالٹ جیسی کسی چیز کا زیادہ خطرہ نہیں۔ فرق یہ ہے کہ اس شعبے کو بہتر انداز میں سمجھا جائے۔‘‘

ایچ بی ایل کے صدر کے مطابق اس اقدام کا مقصد کسانوں کو مختلف قسم کی سہولیات اور خدمات فراہم کرنا ہے جن میں (فصلوں کو) ذخیرہ کرنے کی جگہ، کاشتکاری کا سامان، پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات، بشمول بیجوں اور کھادوں کی فراہمی اور زرعی مشورے۔ 

تاہم ’’زرعی‘‘ کمپنی ایچ بی ایل کو زراعت کیلئے قرضے جاری کرنے سے نہیں روکے گی۔ بینک کے سی ای او کے مطابق اس کے بجائے ’’ایچ بی ایل زرعی‘‘ غیر مالیاتی خدمات فراہم کرے گی جبکہ فارم فنانس کا انتظام ایچ بی ایل ہی کرے گا۔ 

وقت اہم ہے! 

بینک کی طرف سے مذکورہ ذیلی کمپنی کے قیام کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں یہ احساس پختہ ہونے لگا ہے کہ بہت سے ایسے شعبے بینکوں کی توجہ چاہتے ہیں جو بینکاری نظام سے دور ہیں۔ 

مالی سال 23-2022 کے پہلے 9 مہینوں (جولائی تا مارچ) کے دوران زرعی قرضے دینے والے مالیاتی اداروں کی جانب سے زرعی فنانسنگ کی مد میں 1.222 ٹریلین روپے جاری کیے گئے جو اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 27.5 فیصد زیادہ ہیں۔ 

جیسا کہ ایچ بی ایل کے سی ای او محمد اورنگزیب نے وضاحت کی ہے کہ بینک کی اولین ترجیح زرعی فنانسنگ ہے، یہی وجہ ہے کہ 2022 میں اس کے زرعی قرضوں کا حجم 50.6 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ ایچ بی ایل نے پاکستان کی سماجی ترقی کے لیے گزشتہ ایک دہائی کے دوران 4 ارب روپے سے زائد خرچ کیے۔ صرف 2022 میں بینک نے 58 کروڑ روپے سے زیادہ کا تعاون کیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here