لاہور: پاکستان میں بینکنگ سیکٹر اس ماہ کے آغاز سے ترقی کر رہا ہے جس نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے بعد بہتر معاشی حالات اور پرکشش قیمتوں کی وجہ سے متاثر کن فوائد کے ساتھ کے ایس ای 100 انڈیکس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
تاہم 10 فیصد سپر ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر کے منافع میں کمی متوقع ہے اور بینکینگ سیکٹر کو اس کمی کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا پڑے گا۔
رواں سال کی دوسری سہ ماہی کیلئے ایچ بی ایل کو 8.3 روپے فی شئیر آمدن، یو بی ایل سے 8.9 روپے، ایم سی بی سے 9.5 روپے، میزان بینک سے 8.1 روپے جبکہ بینک الفلاح سے 4.6 روپے فی شئیر آمدن کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ایچ بی ایل کی جانب سے ڈیڑھ روپے فی شئیر ڈیونڈ، یو بی ایل کی جانب سے 7 روپے، ایم سی بی کی جانب سے ساڑھے 6 روپے، میزان بینک کی جانب سے 2.8 روپے اور بینک الفلاح کی جانب سے 3 رپوے فی شئیر ڈیویڈنڈ اپنے شئیر ہولڈرز کو دیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔
پچھلی سہ ماہی کے مقابلے 2023ء کی دوسری سہ ماہی میں خالص سود کا مارجن (NIM) سکڑ جانے کا امکان ہے کیونکہ ڈپازٹس کی زائد لاگت ممکنہ طور پر اثاثوں کی قیمتوں سے ہونے والی آمدنی سے زیادہ ہو گی۔ تاہم بینک اس سکڑائو کو ممکنہ طور پر سہ ماہی بنیادوں پر اپنے قرضو کے منافع سے پورا کر دیں گے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ شرح سود میں اضافے کے اثرات آئندہ سہ ماہی میں سامنے آئیں گے۔
جون 2023 میں شیڈول بینکوں کے کل ڈپازٹس 11.83 فیصد سالانہ اضافے سے 255 کھرب روپے ہو گئے ہیں۔ اسی طرح بینکوں کے ڈپازٹس میں 4.59 فیصد ماہانہ کا اضافہ ہوا ہے۔
مجموعی ایڈوانسز ایک سال پہلے کے 10.88 روپے کے مقابلے میں 12.09 فیصد بڑھ کر 12.2 ٹریلین روپے ہو گئے ہیں۔ ماہانہ بنیادوں پر مئی 2023 میں 12.07 ٹریلین کی قیمتوں سے ایڈوانسز میں 1.08 فیصد اضافہ ہوا۔
ایڈوانس ٹو ڈپازٹ کا تناسب 47.84 فیصد رہا جو ماہانہ بنیادوں پر 166 بیسز پوائنٹس کی کمی اور سالانہ بنیادوں پر 12 بیسز پوائنٹس کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
شیڈول بینکوں کی کل سرمایہ کاری ایک ماہ پہلے کے 201.4 ٹریلین روپے اور ایک سال پہلے کے 174.1 ٹریلین کے مقابلے میں 208.9 کھرب روپے رہی، جو 3.73 فیصد ماہانہ اور 19.96 فیصد کی سالانہ کمی کو ظاہر کرتی ہے۔