اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پورٹ قاسم کول پاور پراجیکٹ اور ساہیوال کول پاور پراجیکٹ سے متعلق انکوائری باضابطہ طور پر بند کر دی ہے جس سے ان پراجیکٹس سے متعلق تحقیقات ختم ہو گئیں۔
مذکورہ دونوں پاور پراجیکٹس کے خلاف نیب انکوائری ختم کرنے سے قومی خزانے کو تقریباً 175 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہو گا، نیب کے فیصلے نے عوام اور ماہرینِ قانون میں یکساں طور پر خدشات کو جنم دیا ہے اور چیئرمین نیب کی جانب سے منظور شدہ انکوائری ختم کرنے پر احتسابی عمل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں پاور پروجیکٹس پر اوور انوائسنگ اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے اضافی ٹیرف وصول کرنے کا الزام تھا جس سے قومی خزانے کو سالانہ 175 ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا تھا۔ اب تک کی انکوائری میں انکشاف ہوا تھا کہ نیپرا نے اِن بجلی منصوبوں کیلئے اضافی ٹیرف ریٹس منظور کئے جس کا نتیجہ قومی خزانے کو بھاری نقصان کی صورت میں نکلا۔
اس دوران یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ پورٹ قاسم کی وجہ سے قومی خزانے کو 60 ارب اور ساہیوال کول پاور کی وجہ سے 150 ارب روپے سالانہ نقصان ہو رہا تھا تاہم ان الزامات کے باوجود نیب نے انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق نیب نے 14 جولائی 2023 کو لکھے گئے خط میں سیکرٹری پاور ڈویژن کو بتایا کہ اس نے نیپرا، وزارتِ پانی و بجلی اور پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کے حکام اور دونوں پاور پلانٹس کے سرمایہ کاروں کے خلاف انکوائری بند کر دی ہے۔ ان افراد کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 کی دفعات کے تحت انکوائری شروع کی گئی تھی۔ تاہم انکوائری رپورٹ کی تحقیقات کی روشنی میں ریجنل نیب اور ایگزیکٹو بورڈ کی سفارشات کی بنیاد پر چیئرمین نیب نے انکوائری کو بند کرنے کرنے کی منظوری دی۔
انکوائری کی بندش نے بہت سے لوگوں کو مایوس کیا ہے جو ان کول پاور پراجیکٹس کے بارے مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات کی توقع رکھتے تھے۔