اسلام آباد: وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) نے 17 جولائی کو پاکستان میں سفارت کاروں کی درآمد کردہ گاڑیوں کی فروخت کے ضوابط میں ترمیم کر دی۔
اس ترمیم کے تحت گاڑیوں کی درآمد کی ایک نئی درجہ بندی متعارف کرائی گئی ہے جسے ’’سپیشل کیٹیگری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ مذکورہ کیٹیگری میں آنے والی سفارتی گاڑیاں اگر درآمد کرنے کے بعد دو سال کے اندر فروخت کی گئیں تو اُن پر مروجہ ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کا 100 فیصد عائد ہو گا تاہم اگر مذکورہ گاڑیاں دو سالہ مدت کے بعد فروخت کی گئیں تو کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس عائد نہیں ہو گا۔
اس ترمیم کو ایس آر او نمبر 923(I)/2023 کے ذریعے لاگو کیا گیا ہے اور یہ سابق تین درجہ بندیوں کے ساتھ موجود رہے گی۔ سفارت کاروں کی درآمد کردہ گاڑیوں کیلئے سابقہ تین درجہ بندیاں کچھ یوں ہیں:
پہلی کیٹیگری میں شامل گاڑی درآمد کے بعد پانچ سال سے کم مدت میں فروخت کرنے پر موجودہ ٹیکس اور ڈیوٹیز کا 100 فیصد عائد ہو گا۔ پانچ سال کے بعد 50 فیصد جبکہ تین سال بعد مروجہ ٹیکس 45 فیصد لاگو ہو گا۔
دوسری کیٹیگری میں شامل گاڑی درآمد کے پانچ سال بعد فروخت کرنے پر 35 فیصد مروجہ ٹیکس اور ڈیوٹیز، دس سال بعد 25 فیصد جبکہ تین سال سے قبل فروخت پر 100 فیصد ٹیکس لاگو ہو گا۔
تیسری کیٹیگری میں شامل سفارتی گاڑی درآمد کے تین سال بعد فروخت کی صورت میں کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔
اَب خصوصی طور پر متعارف کرائی گئی کیٹیگری میں شامل گاڑیوں کی دو سال سے قبل فروخت پر 100 فیصد ٹیکس عائد ہو گا جبکہ دو سال بعد کوئی ٹیکس عائد نہ ہو گا۔
سفارت کار کس درجہ بندی کے تحت آتا ہے، یہ فیصلہ وزارت خارجہ کی طرف سے کیا جاتا ہے جو دیگر ممالک میں پاکستان کے سفارت کاروں کیلئے کیے گئے انتظامات، باہمی معاہدوں اور سفارتی تعلقات کی بنیاد پر کرتی ہے۔ پرافٹ وہ فہرست حاصل کرنے سے قاصر رہا کہ کس ملک کے سفارت کار کس درجہ بندی میں آتے ہیں۔ تاہم ہمیں وزارتِ خارجہ کی طرف سے مطلع کیا گیا کہ مطلوبہ سفارت خانے اس بات سے واقف ہیں کہ ان کے سفارت کار کس درجہ بندی کے تحت آتے ہیں۔