اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔
ای سی سی میں ہونے والے واقعات سے باخبر ذرائع نے پرافٹ کو بتایا کہ شاہد خاقان عباسی نے حال ہی میں اعلان کردہ آذربائیجان ایل این جی ڈیل پر ڈاکٹر مصدق ملک کے ساتھ اختلافات پیدا ہونے کے بعد استعفیٰ دیا۔
تاہم اس حوالے سے شاہد خاقان کی طرف سے کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی، ان کا فون بھی بند ملا۔ مسلم لیگ (ن) اور حکومت کے دیگر ارکان نے بھی اس معاملے پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔ پرافٹ نے مریم اورنگزیب، ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر اور شاہد خاقان عباسی سمیت متعدد ذرائع سے رابطہ کیا لیکن کسی نے اس معاملے پر بات نہیں کی۔
ای سی سی کی رکنیت چھوڑنے کا شاہد عباسی کا یہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے اُس پارٹی کنونشن کے محض چند روز بعد سامنا آیا ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف کو پارٹی صدر اور مریم نواز کو سینئر نائب صدر منتخب کیا گیا تھا تاہم سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کو پارٹی کا کوئی مرکزی عہدہ نہیں دیا گیا۔
دراصل شاہد عباسی آہستہ آہستہ خود کو پارٹی سے دور کر لیا ہے جس نے انہیں ایک وقت پر وزیراعظم بنایا۔ کیریئر سیاست دان، جن کے والد بھی نواز شریف کے وفادار رہ چکے ہیں، شاہد خاقان عباسی پی ڈی ایم حکومت کے دورِ اقتدار میں مسلم لیگ (ن) سے تقریباََ لاتعلق نظر آئے۔ انہوں نے سب سے پہلے مفتاح اسماعیل کے ساتھ مل کر ’ری امیجن‘ پلیٹ فارم کا آغاز کیا جو ممکنہ طور پر سیاسی پارٹی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ وہ حکومت کی آٹا سکیم کے بھی کھلے ناقد رہے اور اس پر اربوں روپے کی بدعنوانی کا الزام لگایا۔
ذرائع کے مطابق شاہد خاقان کا ای سی سی سے استعفیٰ وزیر مملکت مصدق ملک کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی نواز شریف کے پچھلے دور میں پٹرولیم کے وزیر رہے۔ انہیں پاکستان کو ایل این جی کی طرف لے جانے کے معمار کے طور پر جانا جاتا ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ 5 جون 2023 کو جب ای سی سی اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن نے پاکستان ایل این جی اور آذربائیجان کی کمپنی سوکار (SOCAR) کے مابین ممکنہ معاہدے کی سمری پیش کی تو شاہد خاقان عباسی نے معاہدے پر دستخط کرنے کی بجائے سوکار سے ایل این جی خریدنے کیلئے ایک نجی کمپنی کی وکالت کی جس پر ان کے اور ڈاکٹر مصدق ملک کے مابین تعطل پیدا ہو گیا اور سمری پر دستخط نہ ہو سکے۔
5 جون کے اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد پٹرولیم ڈویژن نے 14 جون 2023 کو سمری دوبارہ پیش کی۔ تاہم شاہد عباسی کی سفارشات کو سمری کے نظرثانی شدہ مسودے میں شامل نہیں کیا گیا جس کے تحت پٹرولیم ڈویژن نے پی ایل ایل اور سوکار کے درمیان فریم ورک معاہدے کی منظوری کی درخواست کی جس کی منظوری دے دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی سی کے فیصلے میں نظر انداز کرنے پر شاہد خاقان عباسی نے استعفیٰ دے دیا۔
یہ بات قابل غور ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کے طور پر عباسی کے قد کو دیکھتے ہوئے ایک اہم کمیٹی سے استعفیٰ سیاسی منظر نامے میں اہم مضمرات رکھتا ہے۔
واقفانِ حال کے مطابق ای سی سی کا فیصلہ ملکی مفادات کے تحفظ کے ارادے سے کیا گیا ہے اور یہ ملک کی توانائی کی ضروریات سے ہم آہنگ ہے اور توانائی کے جاری بحران سے نمٹنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی اور ڈاکٹر مصدق ملک دونوں سے اس معاملے پر تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے اپنا موقف نہیں دیا۔