مالی مسائل، خیبر پختونخوا کا 517 ترقیاتی منصوبے منجمد کرنے کا فیصلہ

300

لاہور: خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت نے مالیاتی مسائل کی وجہ سے مالی سال 2022-23ء کے ترقیاتی پروگرام میں شامل 517 ترقیاتی منصوبے منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کی مجموعی مالیت 469 ارب روپے ہے۔

ان منصوبوں میں منظور شدہ اور غیرمنظوری شدہ دونوں نوعیت کے منصوبے شامل ہیں تاہم صوبے کو درپیش مالی مشکلات کی وجہ سے مذکورہ منصوبوں کی منظوری کے باوجود بھی ان پر کام شروع نہیں کیا جا سکتا۔

پرافٹ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق کل 2 ہزار 187 ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد صوبائی محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے 517 منصوبوں کو پانچ ماہ کے لیے منجمد کرنے کی سفارش کی ہے۔ ان منصوبوں میں 375 ایسے منصوبے بھی شامل ہیں جو مالی سال 2022۔23 کے ترقیاتی پروگرام کا حصہ تھے لیکن انہیں ابھی تک متعلقہ فورم سے منظوری نہیں ملی۔ ان منصوبوں کو ترقیاتی پروگرام کا حصہ بنانے کیلئے ایک ہزار روپے ٹوکن رقم مختص کی جائے گی۔

اسی طرح 142 جاری منصوبوں کو بھی معطل کر دیا جائے گا جن کی لاگت کا تخمینہ 141 رب روپے سے زائد ہے۔ ان منصوبوں کیلئے 9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تاہم ان اقدامات پر کام نومبر تک شروع نہیں ہو گا حالانکہ انہیں متعلقہ فورم سے منظوری مل چکی ہے۔

کے پی حکومت نے مالی سال 2023،24 میں نگران حکومت کی کی مدت کے دوران کسی نئے منصوبے کی منظوری نہ دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ جن پروجیکٹس کی منظوری دی گئی ہے تاہم ابھی تک ٹینڈرز جاری نہیں ہوئے ان پر بھی مزید پیش رفت نہیں ہو گی اور ان کے لیے کوئی نیا ٹینڈر جاری نہیں کیا جائے گا۔

اسی طرح جن منصوبوں کی منظوری مل چکی ہے لیکن کام شروع نہیں ہوا اُن پر کام شروع نہیں کیا جائے گا اور ان کے لیے ورک آرڈر جاری نہیں کیے جائیں گے۔ معلق منصوبوں کے لیے مختص فنڈز میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی تاہم منصوبہ بندی اور ترقی کا محکمہ انتہائی اہم منصوبوں کی منظوری دے سکے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کی صوبے میں حکومت ختم ہونے کے بعد بڑی تعداد میں ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس کے بعد صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کا صرف ایک اجلاس ہوا جس میں صرف انتہائی اہم منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ منظوری نہ ملنے کی وجہ سے ان منصوبوں کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here