اسلام آباد: وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) مبینہ طور پر گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹر/چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے عہدے کے لیے بھرتی کے عمل میں جانبداری میں ملوث ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری کی جانب سے (جی ایچ پی ایل) کمپنی سیکریٹری کو مورخہ 12 مئی کو لکھا گیا ایک خط ان عوامل کو ظاہر کرتا ہے جو انتخاب کے طریقہ کار میں اثرورسوخ اور ممکنہ تعصب کے بارے میں خدشات کو جنم دیتے ہیں۔ یہ مبینہ جوڑ توڑ، جس میں عمر کی بالائی حد کو غیرمعمولی طور پر 50 سال سے کم کرنا بھی شامل ہے، نے پنجاب میں ایک پاور کمپنی سے وابستہ امیدوار کے حوالے سے جانبداری کے الزامات کو جنم دیا ہے۔
خط میں وزارت توانائی نے مخصوص نکات پر روشنی ڈالی ہے جن پر غور کیا جانا چاہیے اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) کے سی ای او کے عہدے کیلئے اشتہار کے مسودے میں شامل کیا جانا چاہیے۔
ان نکات میں تیل، گیس اور معدنیات کے شعبے سے متعلق تجربے پر زور دینا، خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی، عمر کی بالائی حد کو 50 سال تک محدود رکھنا اور غیر ملکی تعلیم اور تجربے کے حامل امیدواروں کو ترجیح دینا شامل ہے۔
تاہم اس معاملے سے واقف ذرائع نے مشورہ دیا کہ 50 سال کی سفارش کردہ بالائی عمر کی حد مبینہ طور پر ایک مخصوص امیدوار احمد شہر یار کی حمایت کرنے کی دانستہ کوشش ہے، جس کے مبینہ طور پر پنجاب کی ایک پاور کمپنی سے تعلقات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملکیت والی کمپنیوں میں اعلیٰ عہدوں کے لیے عمر کی اتنی کم حد مقرر کرنا غیر معمولی بات ہے جن میں عام طور پر عمر کی بالائی حد 55 سے 62 سال یا اس سے زائد ہوتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اشتہار میں مخصوص معیارات رکھنے سے مبینہ طور پر مذکورہ امیدوار کے حق میں جانبدار کا عنصر نمایاں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تجویز کردہ نکات کے ساتھ اشتہار کی اشاعت کے بعد پٹرولیم ڈویژن نے مبینہ طور پر اپنا خط واپس لے لیا ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ خط کی اچانک واپسی نے بھی شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے اور بھرتی کے عمل میں ہیرا پھیری کے تاثر میں اضافہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای او کے تقرر کا ذمہ دار جی ایچ پی ایل کا بورڈ ہے ناکہ پٹرولیم ڈویژن۔ حالیہ طرزِ عمل سے شفافیت اور منصفانہ مسابقت کے بارے میں خدشات بڑھے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جی ایچ پی ایل کے سی ای او کے عہدے کے لیے بھرتی کے عمل میں مبینہ طور پر جانبداری سے متعلق تنازعہ نے گورننس اور انصاف پسندی پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ مخصوص معیار کی شمولیت، خاص طور پر غیر معمولی طور پر کم عمر کی بالائی حد نے پنجاب میں پاور کمپنی سے وابستہ امیدوار کے حق میں تعصب اور ہیرا پھیری کے الزامات کو ہوا دی ہے۔
اس معاملے کے سٹیک ہولڈرز نے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔