کراچی: موڈیز انویسٹرز سروس نے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے ساڑھے 6 ارب ڈالر کا قرض پروگرام بحال کروانے میں ناکام ہونے کا خدشہ ہے جو 30 جون 2023ء کو باضابطہ طور پر ختم ہو جائے گا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے قرض فراہمی کے بغیر غیرملکی قرضوں کی واپسی پر پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ اس وقت بڑھ گیا جب سوموار کو پاکستان نے چین کو ایک ارب ڈالر کا تجارتی قرضہ واپس کیا جس سے اس کے زرمبادلہ ذخائر 3 ارب ڈالر سے بھی نیچے گر گئے ہیں۔
سٹیٹ بینک کے ذرائع کے مطابق چائنا ڈویلپمنٹ بینک کا قرض 29 جون تک واجب الادا تھا تاہم حکومت نے 30 جون کو رواں مالی سال کے اندر ہی دوبارہ قرض حاصل کرنے کیلئے پیشگی ادائیگی کر دی ہے۔
تاہم زرمبادلہ کے کم ترین ذخائر بمشکل تین ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہیں اور یہ عمل امریکی ڈالر کے مقابلے روپے پر مزید دباؤ بڑھا سکتا ہے۔
بلوم برگ نے موڈیز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ 6.7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے میں ناکامی کا خطرہ بڑھ گیا ہے جس سے جنوبی ایشیائی ملک دیوالیے کے قریب پہنچ گیا ہے۔
سنگاپور میں کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے ایک خودمختار تجزیہ کار گریس لم نے بھی اسی خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ’’اس طرح کے خطرات بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان جون کے آخر میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرنے سے قاصر ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں ملک دیوالیہ ہوسکتا ہے۔‘‘
پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کروانے کی حتی لامکان کوششیں کر رہا ہے تاہم دو ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ اور شرح مبادلہ سے متعلق پالیسی پروگرام کی بحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔
گو کہ حکومت نے اربوں ڈالر قرض کی واپسی کیلئے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے تاہم سرمایہ کاروں کو گزشتہ سال سے ملک کے ڈالر بانڈز میں سرمایہ کاری کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کو جولائی میں شروع ہونے والے مالی سال 2024ء کے دوران تقریباً 23 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کرنا ہو گی۔
سوموار کو مرکزی بینک کے گورنر جمیل احمد نے اس بات کی تردید کی کہ حکومت قرضوں کی تنظیم نو کے لیے بات چیت کی خواہاں ہے کیونکہ پاکستان جون میں 90 کروڑ ڈالر خود مختار قرض ادا کرے گا اور توقع ہے کہ مزید 2.3 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور ہو جائے گا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے پروگرام کو محفوظ بنانے کی آخری کوشش میں منگل کو آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر کے ساتھ ایک ورچوئل اجلاس کیا تاہم یہ اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا اور اب آئی ایم ایف کے خدشات کو دور کرنے کے لیے مزید اجلاس ہوں گے۔