لاہور: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو جمہوریہ آذربائیجان کی سٹیٹ آئل کمپنی کے بین الاقوامی مارکیٹنگ اور ترقیاتی ادارے سوکار (socar) ٹریڈنگ کے ساتھ مجوزہ فریم ورک معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی اجازت دے دی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 14 جون کو ای سی سی کے اجلاس کی صدارت کی، جہاں کمیٹی نے پی ایل ایل اور ‘سوکار’ کے درمیان فریم ورک معاہدے کے حوالے سے وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی سمری پر غور کیا۔ تفصیلی بحث کے بعد دونوں کمپنیوں کے مابین مجوزہ فریم ورک معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔
فنانس ڈویژن کے ایک بیان کے مطابق ای سی سی نے وزارت پیٹرولیم کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ رولنگ کی بنیاد پر پاکستان کی ایل این جی کی ضرورت کا تعین کم از کم تین ماہ پہلے کرے۔
چند روز قبل پاکستان نے تقریباً ایک سال میں پہلی بار سپاٹ ایل این جی کارگو کی خریداری کیلئے دو ٹینڈرز جاری کیے جبکہ ایک معاہدے کا بھی اعلان کیا جس کے تحت آذربائیجان پاکستان کو ہر ماہ ایک ایل این جی کارگو فراہم کرے گا۔
بجلی کی پیداوار کے لیے گیس پر انحصار کرنے اور درآمدات کی ادائیگیوں کیلئے غیرملکی زرمبادلہ کی کمی کے باعث پاکستان نے گزشتہ سال یوکرین پر روسی حملے کے بعد عالمی قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل این جی کے سپاٹ کارگوز کی خریداری کے لیے جدوجہد کی تاہم ایل این جی کی خریداری میں ناکامی پر پاور پلانٹس کو گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑا اور ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا۔
لیکن اس سال ایشیائی سپاٹ ایل این جی کی قیمتیں گزشتہ سال اگست کی بلند ترین قیمتوں سے کم ہو گئی ہیں۔ اس لیے پاکستان دوبارہ سپاٹ ایل این جی کی خریداری کی کوشش کر رہا ہے۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ آذربائیجان ہر ماہ پاکستان کو “کم قیمت” پر ایل این جی کارگو فراہم کرے گا جس کی قیمت عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں بہت کم ہو گی۔
مصدق ملک کے مطابق معاہدے کی شرائط کے تحت یہ پاکستان کا انتخاب ہو گا کہ وہ کارگو کو قبول کرے یا نہ کرے۔ تاہم آذربائیجان ماہانہ بنیادوں پر فراہمی کا پابند ہو گا۔