فنکا اور اپنا مائیکرو فنانس بینک کے درمیان انضمام کے مذاکرات پایہ تکمیل تک کیوں نہ پہنچ سکے؟

360

کراچی: حال ہی میں فنکا مائیکرو فنانس بینک اور اپنا مائیکرو فنانس بینک نے انکشاف کیا ہے کہ دونوں بینکوں کے درمیان مجوزہ انضمام کو روک دیا گیا ہے، فنکا اَب دوسرے متبادل مواقع کی تلاش کر رہا ہے اور ان آپشنز میں بہت سے معروف بین الاقوامی مالیاتی ادارے بھی شامل ہیں۔

’’پرافٹ‘‘ نے مذکورہ دونوں بینکوں سے یہ جاننے کے لیے رابطہ کیا کہ انہوں نے انضمام کا خیال آخر کیوں چھوڑ دیا؟ ہمیں ’اپنا بینک‘ سے کوئی جواب نہیں ملا۔ تاہم ثمرا نوری، سینئر نائب صدر، ہیڈ آف مارکیٹنگ، ریسرچ اینڈ کمیونیکیشنز فنکا مائیکرو فنانس بینک لمیٹڈ کی جانب سے ’’پرافٹ‘‘ کو جو بتایا گیا وہ کچھ یوں ہے:

“یہ کچھ چھ ماہ کی خصوصی مستعدی تھی جس کا مطلب ہے کہ ہم تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے۔ مکمل طور پر غوروخوص کے بعد دونوں بینکوں نے باہمی طور پر مذاکرات کو معطل کرنے اور سٹیٹ بینک کی مدد سے سرمایہ اکٹھا کرنے کے لیے جارحانہ انداز میں دیگر مواقع پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا۔ مجوزہ انضمام ملک کے موجودہ معاشی ماحول کے پیش نظر کامیابی کے امکانات کے بغیر خطرہ مول لینے والی بات تھی۔ اس لیے ہمیں ایسا فیصلہ لینا پڑا جو بینک اور صارفین کے مفاد میں ہو، اس لیے اسے روک دیا گیا۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’’اس عمل کے دوران ہم نے محسوس کیا کہ انضمام سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ ہمیں واضح طور پر گاہک کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ فنکا مائیکرو فنانس بینک صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے والا پہلا بینک ہے۔ ہم پہلے بھی ایوارڈ جیت چکے ہیں۔ تو ہمارے لیے صارف سب سے پہلے آتا ہے۔ (یہ انضمام) صارفین کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہو گا لہذا ہم اسی وجہ سے اس (انضمام) کے ساتھ آگے نہیں بڑھنا چاہتے تھے۔‘‘

دونوں بینک انضمام کیوں چاہتے تھے؟

ثمرا نوری نے ’’پرافٹ‘‘ کو بتایا کہ ’’انضمام پر غور کرنے کی وجوہات ایک بڑا نیٹ ورک، زیادہ رسائی اور گاہک کے لیے مزید راستے تھے۔ اپنا مائیکرو فنانس بینک کے پاس ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کا شعبہ نہیں تھا لہٰذا وہ اسے اپنے پورٹ فولیو میں شامل کر سکتے تھے کیونکہ ہم مکمل ڈیجیٹل مالیاتی خدمات (ڈی ایف ایس) فراہم کرنے والے بینک کے ساتھ ہیں۔ ہم اپنے ڈی ایف ایس کے ذریعے قرضے دے رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایک موبائل والٹ ہے جسے ’’فنکا پے‘‘ کہتے ہیں۔ لہٰذا اس کے نتیجے میں زیادہ چیزیں ہو سکتی ہیں لیکن پائیداری، منافع اور کامیابی کی قیمت پر نہیں۔‘‘

فنکا بینک کے معاشی مسائل:

فِنکا کی 2021ء کی سالانہ رپورٹوں کے حوالے سے آڈیٹرز نے متنبہ کیا تھا۔ یہ خطرناک جملہ بتاتا ہے کہ بینک کو ایک سنگین مسئلہ کا سامنا ہے۔ اس کے پاس اپنے واجبات کی ادائیگی کے لیے کافی اثاثے نہیں ہیں۔

یہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب فنکا کو 2021ء میں ڈیڑھ ارب روپے کا خالص نقصان ہوا۔ یہ نقصان  کووڈ 19 کے منفی اثرات کی وجہ سے ہوا۔ کووڈ نے قرض لینے والوں کو سخت مشکل میں ڈالا اور ان کیلئے قرض واپسی مشکل بنا دی۔ نتیجتاََ رائٹ آف اور نان پرفارمنگ ایڈوانسز (قرضوں) میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ بینک کی سود کی آمدن پر اثر پڑا۔ کیپٹل ایڈیکیسی ریشو (CAR) گر گئی۔

جبکہ بینک 2021 کے آخر تک کیپٹل ایڈیکیسی ریشو کے حوالے سے ریگولیٹری تقاضوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا، وہاں ایک خطرہ بڑھ رہا تھا کہ متوقع نتائج کی بنیاد پر اگلے بارہ مہینوں میں حد کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

تازہ ترین مدت جس کے لیے فنکا کے فنانشل سٹیمنٹس دستیاب ہیں وہ 2022ء کی پہلی سہ ماہی کے لیے ہے۔ بینک نے اس کے بعد کی مدت کے فنانشل سٹیمنٹس جاری نہیں کیے ہیں، جو بینک کے سرمائے کی ناکافی کے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔

اپنا بینک کے معاشی مسائل:

اسی طرح آڈیٹرز نے اپنا بینک کی 2022ء کی سالانہ رپورٹوں کے بارے میں بھی خطرے کی گھنٹی بجائی۔ اپنا بینک کو اس سال 4.5 ارب روپے کا نقصان ہوا جو 2021ء میں اس کے نقصان کے مقابلے میں دو گنا سے زائد تھا۔ بینک کو جمع شدہ کل 7.4 ارب کا نقصان ہوا جو کہ 2021ء میں جمع شدہ 2.9 ارب نقصان کے مقابلے میں 2.6 گنا اضافہ ہے۔ یوں بینک کے منفی خالص اثاثے (سرمایہ) تقریباً 4 ارب روپے رہے۔ فنکا کی طرح، اپنا بینک بھی اپنے غیر محفوظ شدہ نان پرفارمنگ ایڈوانسز (قرضوں) تقریباً 3.5 ارب کی وصولی میں جدوجہد کر رہا ہے۔

اندرونی ذرائع کے مطابق انڈسٹری کے ایک ذرائع کے مطابق، اپنا بینک کے مسائل نئے نہیں ہیں اور نا ہی کووڈ 19 کے بعد کے ہیں۔ بینک 2014 سے مسائل سے دوچار ہے۔ بینک گزشتہ سات آٹھ سالوں سے ایک طویل جدوجہد کر رہا ہے اور ممکنہ حل کے طور پر خریدار کی تلاش میں سرگرم ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here