آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈویلپمنٹ حبیب بینک کے مزید شیئرز خریدنے کا خواہاں

274

کراچی: حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے اکثریتی شئیرز کے مالک آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیویلپمنٹ (اے کے ایف ای ڈی) نے ایچ بی ایل کے مزید شیئرز خریدنے میں دلچسپی ظاہر کر دی۔

منگل کو پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے متعلقہ قواعد کو مدنظر رکھتے ہوئے آغا خان فنڈ اوپن مارکیٹ سے ایچ بی ایل کے شئیرز خریدنے کیلئے ساڑھے 3 ارب روپے کے وہ جمع شدہ ڈیویڈنڈ (dividends) استعمال کرے گا جو حصہ داروں کو تاحال ادا نہیں کیے گئے۔

آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیویلپمنٹ حبیب بینک لمیٹڈ کے 51 فیصد شیئرز کا مالک ہے جن کی مجموعی تعداد 74 کروڑ 80 لاکھ ہے۔ حالیہ پیشرفت کی کامیابی کی صورت میں فنڈ ایچ بی ایل کے تقریباً ساڑھے 4 کروڑ مزید شیئرز خریدے گا جس سے اس کی ملکیت تقریباً 54 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

یہ پیشرفت ایک اسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے ذخائر کی کم ترین سطح کی وجہ سے کمپنیوں کو منافع جات (dividends) کی بیرون ملک منتقلی کی اجازت نہیں دی تاہم سٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے ذخائر کے آوٹ فلو سے بچنے کے لیے مذکورہ رقوم کو پاکستان کے اندر استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

20 اپریل 2023ء کو ختم ہونے والے ہفتے میں سٹیٹ بینک کے پاس 4 ارب 46 کروڑ ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 56 کروڑ ڈالر موجود تھے اور زرمبادلہ ذخائر کا مجموعی حجم 10 ارب 2 کروڑ ڈالر تھا تاہم سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر کم ترین سطح پر ہونے کی وجہ سے صرف ایک ماہ کی درآمدات کیلئے ہی کافی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: 

ایم سی بی بینک نے عارف حبیب سیونگز کے 30 فیصد شیرز خرید لئے

آئی جی آئی انویسٹمنٹس نے فارما کمپنی سنوفی پاکستان کے اکثریتی شئیرز خرید لیے

جعلی اکائونٹس کیس میں نامزد اماراتی سرمایہ کار نے سُمٹ بینک کے 51 فیصد شئیرز خرید لیے

پاکستان کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق پالیسی میں 100 فیصد مکمل منافع کی بیرون ملک منتقلی کی اجازت دی گئی ہے جس کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیاں اس کا خوب فائدہ اٹھاتی ہیں۔ تاہم اب اس پالیسی پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہو رہا اور ملٹی نیشنل کمپنیاں ایک ارب ڈالر سے زائد کے منافع جات باہر بھیجنے کی منتظر ہیں کیونکہ زرمبادلہ ذخائر کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے حکومت نے بڑے پیمانے پر ڈالر کے اخراج کو روک رکھا ہے۔ بینک اَب خوراک اور توانائی جیسی انتہائی ضروری درآمدات کے لیے ڈالر جاری کرنے سے بھی انکار کر رہے ہیں۔

پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کے سی ای او احسان ملک اس صورتحال سے متعلق کہتے ہیں کہ صنعتی گروپوں اور کمپنیوں نے ڈالر کے اخراج پر دباؤ کم کرنے کیلئے ڈیویڈنڈز کا اعلان کرنا ہی بند کر دیا ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے پاس اس طرح کا دباؤ برداشت کرنے کیلئے قوت برداشت موجود ہوتی ہے۔ اکثر کمپنیاں 1947ء سے پاکستان میں موجود ہیں اور انہوں نے پاکستان میں آنے والے معاشی اتار چڑھاؤ اور غیر یقینی صورت حال کا مقابلہ کرنا سیکھ لیا ہے۔

تاہم سرمایہ کار خوش نہیں ہیں۔ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے نمائندہ گروپ نے دسمبر 2022ء میں گورنر سٹیٹ بینک کے ساتھ دیگر مسائل کے علاوہ زیر التواء ڈیویڈنڈز کا مسئلہ حل کرنے کیلئے ملاقات کے دوران زور دیا تھا کہ وہ مالی سال کی آخری سہ ماہی سے قبل کم مالیت کے ڈیویڈنڈز کی واپسی کی اجازت دیں اور بقیہ ڈیویڈنڈز کیلئے ڈالر کی ایک مقررہ قیمت کا تعین کر دیں تاکہ شرح مبادلہ کے نقصان سے بچا جا سکے۔

ان تمام مسائل کے ہوتے ہوئے آغا خان فنڈ نے حبیب بینک کے مزید شئیرز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ دراصل ایک غیر منافع بخش بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ ہے  جو ترقی پذیر دنیا میں اقتصادی مواقع پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ اس کا صدر دفتر سوئٹزرلینڈ میں واقع ہے۔ سالانہ چار ارب ڈالر آمدن کے حامل اس فنڈ سے منسلک پروجیکٹ کمپنیوں کی تعداد 90 سے زائد ہے اور اس کے ملازمین کی تعداد 55 ہزار سے زائد ہے۔

یہ فنڈ افغانستان، برکینا فاسو، برونڈی، جمہوریہ کانگو، بھارت، کینیا، کرغزستان، مڈغاسکر، موریشس، موزمبیق، پاکستان، روانڈا، سینیگال، جنوبی افریقہ، تاجکستان، تنزانیہ اور یوگنڈا میں کام کر رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here