لاہور: یکم اپریل 2023ء کو چین پاکستان سرحد کھلنے کے بعد چینی حکومت نے پاکستان سے چیری کی درآمد کی اجازت دے دی ہے تاہم ماہرین کے مطابق اس پھل کی دو طرفہ تجارت کے لیے سخت شرائط اور بائیو سیفٹی اقدامات لوگو کیے گئے ہیں جو بمشکل قابلِ عمل ہیں۔
اس حوالے سے حال ہی میں چینی سفارت خانے نے بھی وزارت برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو ایک خط کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ چین کے کسٹمز حکام نے چیری کی برآمد کی اجازت دینے سے قبل پاکستان میں چیری کے باغات اور کولڈ سٹوریج کی سہولیات کا ویڈیو کے ذریعے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پھلوں کے ایک ایکسپورٹر ذوالفقار مونین کے مطابق پاکستان اور بالخصوص گلگت بلتستان کی چیری زیادہ رسیلی تو ہوتی ہیں لیکن یہ جلد خراب بھی ہو جاتی ہے۔ چینی حکومت کے موجودہ پروٹوکول اور بائیو سیفٹی اقدامات کے تحت اس کو برآمد نہیں کیا جا سکتا۔ پروٹوکول کے تحت مقامی چیری کو 18 دنوں تک ایک ڈگری درجہ حرارت میں رکھنا ضروری ہے جس کے بعد حتمی برآمد کے لیے پھل کی صحت کی دوبارہ جانچ کی جاتی ہے۔
مقامی پھلوں کو چینی مارکیٹ کو برآمد کرنے کے قابل بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ درآمد شدہ چیری کے پودے اگائے جائیں جو ایک ڈگری سینٹی گریڈ میں تقریباً 25 دن کی شیلف لائف کا حامل پھل پیدا کر سکتے ہیں۔ چیری کی موجودہ پاکستانی قسم ایک ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت پر ایک ہفتے سے زائد صحت مند نہیں رہ سکتی۔
دوسری جانب گلگت بلتستان میں چیری کو بین الاقوامی معیار کے مطابق محفوط کرنے کیلئے کوئی پیکنگ ہاؤس یا کولڈ سٹوریج موجود نہیں۔ چین کو برآمدات کو آسان بنانے کے لیے موجودہ قوانین میں نرمی اور درآمد شدہ چیری کی اقسام کو طویل المدتی حکمت عملی کے طور پر کاشت کرنے کی ضرورت ہے۔
چیری ایک موسمی پھل ہے جس کی زندگی محدود ہوتی ہے، گلگت بلتستان کے نشیبی علاقوں میں اس کی سیاہ، سرخ اور فرانسیسی اقسام اگائی جاتی ہیں۔ یہ علاقے کے سینکڑوں خاندانوں کے لیے روزی روٹی کا ذریعہ ہے اور حال ہی میں گلگت بلتستان کے تاجروں کی توجہ حاصل کی ہے جنہوں نے اسے ملک کے باقی علاقوں میں سپلائی کرنا شروع کیا ہے۔
چین سے تجارت کی اجازت ملنے پر گلگت بلتستان میں چیری کا کاروبار پھل پھول سکتا ہے کیونکہ چین اس پھل کا سب سے بڑا صارف ہے۔ چین اور پاکستان نے 2019ء میں چیری کی برآمد کیلئے ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت بائیو سیفٹی اقدامات کو یقینی بنانا، کولڈ سٹوریج قائم کرنا اور پیکجنگ پلانٹ لگانا شامل تھا۔ اس کے علاوہ چین پاکستان آزادانہ تجارتی معاہدے کے تحت ٹیکس چھوٹ ملنے پر چیری کی صنعت ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔
فی الحال صرف 10 فیصد چیری برآمد کے لیے دستیاب ہے لیکن برآمدات میں مزید اضافے کے امکانات روشن ہیں۔ چین سالانہ 2 لاکھ ٹن سے زیادہ چیری درآمد کرتا ہے، پاکستانی چیری کو چینی مارکیٹ کو برآمد کرنے کی منظوری سے پاکستان کی چیری کی صنعت کی ترقی کر سکتی ہے۔